شکوے ، شکایتیں اور تکرار ، پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(طیب سیف) پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اراکین پارلیمنٹ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں پھٹ پڑے ، تمام اراکین نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہرخان سے سوالات کئے۔
پاکستان تحریک انصاف میں استعفوں کے رحجان کے بعد اراکین اسمبلی کا آپس میں مخالفت کا بھی انکشاف ہوگیا، 22 اگست کو ہونے والے جلسے کی ملتوی ہونے کو جواز بنا کر اراکین اسمبلی مختلف رائے رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں موجودہ قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ممبران نے پارٹی چیئرمین سے سوالات ، شکوؤں اور تحفظات کا انبارلگا دیا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہرخان نے 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی تفصیلات سے اجلاس کو آگاہ کیا،بیرسٹر گوہر کی اراکین کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ یہی ہوا تھا 22 کی بجائے 8 ستمبر کو جلسہ کرے گے تو بہتر ہو گا ،جلسہ ملتوی ہوا ہے تو 8 ستمبر کو جلسہ ہو بھی تو رہا ہے ،بیرسٹر گوہر کی اراکین اور قائدین کو جواب میں کہنا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے ، 8 ستمبر کو جلسہ ہو گا ،22 اگست کو امن و امان کے حوالے سے صورتحال بہتر نہیں تھی تصادم کا خطرہ تھا ۔
ممب قومی اسمبلی شاہد خٹک نے شکوہ کیا کہ ہم نے لوگوں کو بلوایا اور راستے سے موڑا انہیں کیا منہ دکھائیں ؟شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ جلسہ اس طرح ملتوی نہیں ہونا چاہیے تھا ،کارکن بدظن ہوئے ہیں ۔
جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی عمر ایوب نے بھی جلسہ ملتوی ہونے پر تحفظات سے آگاہ کیا ،سینیٹر شبلی فراز سمیت دیگر اراکین نے جلسہ ملتوی ہونے پر بحث کی ،اراکین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا جلسہ ملتوی ہونے پر کارکنان پر اچھا اثر نہیں پڑا ۔
پارٹی اجلاس میں عدلیہ کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی پر اراکین کا ایک ہونے کا اعلان بھی کیا گیا ،کسی بھی قسم کی آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت کےپاس دو تہائیی اکثریت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جلسہ ملتوی کرنے سے متعلق عمران خان کا بھی موقف آگیا