پاکستان میں جاگیرداروں اور اسٹیبلشمنٹ کے اتحاد نے ملک کی بنیادیں کمزور کیں: سعد رفیق

Dec 26, 2022 | 15:43:PM

(24 نیوز) سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاگیرداروں اور اسٹیبلشمنٹ کے اتحاد نے ملک کی بنیادیں کمزور کیں، سیاسی جماعتوں کو میثاق جمہوریت کو بنیاد بنا کر میثاق معیشت پر بات کرنا ہوگی، اسمبلیاں توڑنے اور استعفوں کی سیاست ختم ہوگی تو ملک میں پانچواں مارشل لا نہیں لگے گا۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ رفیق شہید کے یوم شہادت پر 44 سالوں سے تقریب کا سلسلہ جاری ہے، ایک بار مشرف دور اور ایک بار جب ہم دونوں بھائی جیل میں تھے تو تب اس تقریب کا انعقاد نہیں ہو سکا تھا، ہم اس تقریب کو مسلم لیگ ن کی تقریب نہیں بناتے، صدر ایوب سمیت دیگر آمر ملک کے آمر ہیں جنہیں ہیرو بنانے کی بڑی کوشش کی گئی۔

 سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میں آج بطور وزیر بات نہیں کر رہا، 75 سالوں سے پاکستان کیساتھ ایسا کیا گیا کہ ملک سنبھالے نہیں سنبھل رہا، آج ہم نے ایک دوسرے کو گرانے کے چکر میں عوام کو بھوکا مار دیا ہے، ملک چلنے لگتا ہے تو اسے پھر گرا دیا جاتا ہے جس کے لئے 4 بار اعلانیہ اور باقی بار غیراعلانیہ کوشش کی گئی، 75 سال گزرنے کے باوجود ملک مکمل آزاد نہیں ہو سکا، میری شکایت ملکی سیاسی جماعتوں اور قیادت سے ہے، ملکی سیاسی جماعتیں کیوں منظم نہیں ہوتیں؟۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جدوجہد کا وقت آتا ہے تو صرف چند سو لوگ ہی سامنے آتے ہیں حالانکہ ہم ووٹ کروڑوں لیتے ہیں، اس ملک سے کھلواڑ کرنے والے کسی بھی صورت بچ نہیں سکتے،  سیاستدان کیوں اپنا کندھا پیش کرتے ہیں، نظریہ ضرورت والے ججوں کے فیصلوں سے ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو جاتا ہے، اندازہ ہے کہ آج ملک کہاں کھڑا ہے، عمران خان ملک کو دیوالیہ پن کے کنارے پر کھڑا کر گیا ہے، اسے لانے والوں سے بھی پوچھا جانا چاہیئے، نیا پاکستان بنانے والے کون ہوتے ہیں۔

 سعد رفیق نے مزید کہا کہ آر ٹی ایس کے ذریعے نتائج بدلے گئے، ہم اپنا سب کچھ چھوڑ کر مہاجر بن کر آئے، ہم نے فیصلہ کرنا تھا کہ ملک کدھر جائے گا لیکن فیصلہ کوئی اور کرتا رہا، عمران خان پر افسوس ہے کہ اسے سمجھ نہیں آئی، کتنے سطحی شخص ہو تم کہ آپ دوبارہ کہہ رہے ہو کہ مجھے لا کر اقتدار میں بٹھاؤ، بھڑک مارنے والا ملک کا مستقبل نہیں ہو سکتا، جان چھڑوانی ہے تو سیاسی جماعتیں اپنے اندر انتخابات کروائیں، ایک شخص عقل کل کیسے ہو سکتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ٹکٹوں کے غلط فیصلے کرتے ہیں، ہم اب بھی نہیں بولیں گے تو کب بولیں گے، عدم اعتماد ہمیں کرنی چاہیئے تھی لیکن میں نے کہا کہ مجھے وزیر مت بنائیں، کروڑوں روپے لگا کر اسمبلیوں میں آیا جاتا ہے، مارشل لا لگانے اور فیصلے کرنے والے جج کون ہوتے ہیں ایسے فیصلے کرنے والے، اب انہوں نے غیر سیاسی ہونے کا اعلان کر دیا ہے تو اب ذمہ داری سیاستدانوں پر 100 فیصد آ گئی ہے، اللہ نہ کرے آپ جیل جائیں لیکن اگر جانا پڑا تو ہماری طرح خوشی خوشی جیل جائیں۔

 سعد رفیق نے کہا کہ نواز شریف کو سازش کے تحت جیل میں ڈالا گیا، کیا ان کا یہ قصور تھا کہ وہ ملک کو ترقی کی راہ پر لے جا رہے تھے، یہ بار بار ہوتا رہے گا اگر سیاستدان الزام تراشی کرتے رہیں گے، کیا آپ کو اب خیال آیا ہے کہ باجوہ اکیلا ذمہ دار نہیں تھے، تم بھی اس کے ساتھ شامل تھے، آپ میثاق جمہوریت کو توسیع دیتے، عمران خان آپ نے آنا ہمارے پاس ہی ہے، کوئی کسی کو سیاست سے مائنس نہیں کر سکتا ورنہ انور ابراہیم اقتدار میں واپس نہ آتے، ہر جماعت کو اپنے اندر جمہوریت پیدا کرنی چاہیئے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لیڈر کو جیل میں ڈالیں تو اس کے پاس اپنے خاندان پر اعتماد کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں رہ جاتا، پی ڈی ایم ہونا خوش بختی ہے، آج ایک جماعت کے علاوہ تقریبا قومی حکومت ہے، جمہوریت اور سیاست کی ریڈ لائن کو کراس نہ کریں، آج جمہوریت کو مسلسل کھوکھلا کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں