(24نیوز)بلوچستان کے ضلع کو ئٹہ میں بندرگاہی شہر گوادر میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری ’’حق دو تحریک‘‘ کے دھرنے کو ختم کرنے کیلئے پولیس کا آپریشن،تحریک کے سینئر رہنماؤں ، کارکنوں سمیت 18 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ترجمان بلوچستان پولیس کا گوادر کے حق دو تحریک کے دھرنے کے حوالے سے بیان میں کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے مقامی رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن ہو یا کوئی اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو گرفتار کیا جائیگا،مولانا ہدایت نے حکومت بلوچستان کی جانب سے تحریک کے مطالبات پر سنجیدہ پیشرفت پر ایک غیر سنجیدہ رویہ اپنایا جو انتہائی افسوسناک ہے،گوادر کے مسائل کا حل پر تشدد سیاست میں نہیں بلکہ قانون کی عملداری اور معاشی ترقی میں ہے ،مولانا صاحب نے مسائل کے حل پر توجہ دینے کی بجائے اپنی سستی شہرت کو بڑھانے اور اپنی سیاست چمکانے کو ترجیح دی۔
دو مہینے سے ضلعی انتظامیہ اور برد ازاں صوبائی وزیر داخلہ کی سربراہی میں وزراء کے وفد سے ہونے والی بات چیت میں بھی مولانا کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا،تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کا فائدہ مخصوص مفاد پرست لوگوں کو تو ہو سکتا ہے لیکن گوادر کے عوام کے دیرینہ مسائل کا حل امن پسند ی اور گفت و شنید میں ہی ہے ،بلوچستان پولیس گوادر کی عوام کو انتہائی عزت اور تکریم کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کے ساتھ مل کر گوادر کا امن بحال رکھنا چاہتی ہے مگر مولانا صاحب عام شہریوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں،بلوچستان پولیس کا تمام شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ امن کو خراب کرنے کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ڈپٹی کمشنر گوادر عزت نذیر بلوچ نے بتایا کہ گوادر میں ایکسپریس وے کو کھلوانے کیلئے گزشتہ شب پولیس نے کارروائی کی ہے جس پر وہاں دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے لوگوں نے مزاہمت کی، اس دوران پولیس نے حسین واڈیلہ سمیت 20 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
خیال رہے کہ گوادر میں پرامن بڑے احتجاجی مظاہروں کی قیادت کے بعد قومی سطح پر توجہ کا مرکز بننے والے جماعت اسلامی کے مقامی رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک ماہ کے طویل دھرنے کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کیلئے 2 ماہ قبل ایک بار پھر گوادر میں دھرنا دیا جو تاحال جاری ہے۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پولیس کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گوادر میں 2 ماہ سے جاری پرامن دھرنے کے خلاف پولیس آپریشن، نہتے مرد اور خواتین پر تشدد اور گرفتاریاں انتہائی قابل مذمت ہیں،ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مسائل حل کرنےکے بجائے تشدد کا راستہ اختیار کرنا شکست خوردگی کی علامت ہے،امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور گرفتار قائدین اور کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔
علاوہ ازیں گوادر میں حق دو تحریک کے کارکنوں کی گرفتاری اور پولیس کے شیلنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ، مظاہرین نے کوئٹہ و کراچی قومی شاہراہ کو پشکرم کے مقام پربند کردیا ،جماعت اسلامی کے کارکنوں نے کوئٹہ و کراچی قومی شاہراہ پر ٹائر جلاکر ٹریفک کیلئے بلاک کردیا، قومی شاہراہ بند ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔
جماعت اسلامی کی جانب سے گوادر میں حق دو تحریک کے دھرنے پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور گرفتاریوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جارہاہے۔