الیکشن 2024،سیاسی بساط بچھ گئی،حکومت پیپلزپارٹی کی ،زرداری نے چال چل دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
سینہ زوری ،جھپٹا جھپٹھی ،پکڑ دھکڑ پر مشتمل سیاسی ہنگامہ خیزی اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جو ریٹرننگ افسر کے ہاں پہنچ سکا تو سکھ کا سانس لیا ،مگر جو خاردار راستہ عبور ہی نہ کر سکا وہ اُکھڑتی سانسوں اور تھکان بھرا مایوس چہرہ لیے اُلٹے پاؤں واپس لوٹ گیاامیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے پہلے مرحلے میں جو کچھ کر سکے تھے کر چکے مگر اب جو کرنا ہے الیکشن کمیشن کو کرنا ہے،کون انتخاب لڑےگا اور کون پہلے ہی مرحلے میں ناک آؤٹ ہو جائے گا یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہے،الیکشن کمیشن نے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے آن لائن سہولت مرکز الیکشن کمیشن میں قائم کیاہے، نادرا، نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر سہولت مرکز کی معانت کر رہا ہے۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ریٹرننگ افسران کی جانب سے موصول شدہ امیدواران کے کوائف ضروری کارروائی کے لیے ان اداروں کو بھجوائے جا رہے ہیں۔،الیکشن کمیشن نے سیکریٹری پاور ڈویژن، سیکریٹری پٹرولیم ڈویژن، سیکریٹری نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن ڈویژن، سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن، چاروں چیف سیکریٹریز اور چیئرمین سی ڈی اے کو بھی تحریری طور پر مطلع کیا ہے کہ وہ ریٹرننگ افسران سے امیدواران کی فہرستیں حاصل کریں،اس پراسس سے قانون سے چھپنے والے ملزمان کے کاغذات بھی مسترد ہونے کا بھی امکان ہے اور تحریک انصاف کے لیے مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں9 مئی کے واقعہ کے بعد سے درجنوں پی ٹی ائی کے روپوش رہنماؤں کے کاغذات مسترد ہو سکتے ہیں،الیکشن لڑنے والے امیدواروں کی نیب اسکروٹنی میں نوازشریف ،مریم نوازسمیت ن لیگ کے تمام امیدوار کلیئر قرار دے دئیے گئے ہیں۔اگر بات کی جائے کہ سیاست کے بڑوں میں سے کون کس سے لڑے گا تو اس کی کچھ تفصیل اس طرح سے ہے،نوازشریف نے لاہور کے حلقے این اے 130سے نامزدگی جمع کرائے، ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کی یاسمین راشد سے ہوگا،اعظم سواتی نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے مقابلے میں حلقہ این اے 15 مانسہرہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہیں،صدر مسلم لیگ (ن) شہبازشریف کراچی، قصور اور لاہور سے قومی اسمبلی کے لیے میدان میں اتریں گے،پی ٹی آئی کے بانی کی الیکشن لڑنے کی اہلیت ابھی تک ہوا میں معلق ہے، تاہم، ان کے کاغذات نامزدگی میانوالی کے حلقہ این اے 89 کے لیے جمع کرا دئے گئے۔جبکہ این اے 122 سے بانی پی ٹی آئی کے نمائندے نے ان کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے،این اے 122 لاہور پر خواجہ سعدرفیق سے بانی پی ٹی آئی کا مقابلہ ممکن ہے جبکہ پی ٹی آئی کے لطیف کھوسہ این اے 127 لاہورسے عام انتخابات کے میدان میں اتریں گے،سلمان اکرم راجہ اور شفقت محمود نے این اے 128 جبکہ حماد اظہر نے این اے 129 اور پی پی 171سے کاغذات جمع کرا دئیے۔بلاول بھٹو کازرداری کا این اے 127 لاہور پر مسلم لیگ (ن) کی شائستہ پرویز سے مقابلہ ہوگا، چیئرمین پیپلز پارٹی این اے 149 لاڑکانہ سے بھی الیکشن لڑیں گے،این اے 119 لاہور پر مریم نواز اور آئی پی پی کے عبدالعلیم خان مدمقابل ہوں گے، پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 80 سرگودھا پر مریم نواز کے مقابل پی ٹی آئی کے نعیم پنجوتھا نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، این اے 118 لاہور پر حمزہ شہباز اور عبدالعلیم خان ایک دوسرے کے مقابل ہیں
آئی پی پی کے جہانگیرترین ملتان اور لودھراں سے قومی اسمبلی کاالیکشن لڑیں گے، شاہ محمود قریشی ملتان سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 150اور 151 کے امیدوارہیں جبکہ مخدوم جاوید ہاشمی نے بھی این اے 150سے کاغذات نامزدگی جمع کرائےاور یوسف رضا گیلانی نےاین اے 148 سے الیکشن لڑیں گے
مسلم لیگ (ن) کے رہنماء عطا تارڑ نے لاہور کے دو قومی اسمبلی کے حلقوں میں کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے، جس میں این اے 119 اور این اے 117 شامل ہیں
سربراہ جے یو آئی مولانافضل الرحمٰن این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان سے الیکشن میں حصہ لیں گے، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کراچی سے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے 248، 249 اور 250سے عام انتخابات کے لیے میدان میں اتریں گے،قاسم سوری نے این اے 263 سے اور فرودوس شمیم نقوی نے این اے 248سےکاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں،خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے سوات کی تین قومی نشستوں این اے 2 ، این اے 3، این اے 4 اور صوبائی حلقے پی کے 10 سے کاغذات جمع کرا دیئے،مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام نے آج شانگلہ کے حلقے این اے 11 اور صوبائی حلقہ پی کے 30 سے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے کاغذات جمع کردیئے ہیں،این اے 262 کوئٹہ تھری سے سردار اختر مینگل جبکہ این اے 262 سے ہی جے یو آئی کے ملک سیکندر ایڈووکیٹ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں نے کاغذات نامزگی فارم جمع کروائے،اور اگر بات کی جائے کہ الیکشن 2024 کے لیے کن بڑے ناموں نے حصہ نہیں لیاتو ان میں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، اسد عمر، علی نواز اعوان، علی زیدی، خسرو بختیار ،فیصل واوڈا، چوہدری سرور،چوہدری شجاعت، نیئر بخاری اور آصفہ بھٹو نے الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے،صداقت عباسی ،عمران اسماعیل اورفرخ حبیب بھی اگلے برس انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے،انتخابی سیاست میں سیاسی جماعتوں کی سطح پر بننے والے انتخابی منشور کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ۔ کیونکہ جمہوری معاشروں میں ووٹرز کے پاس یہ ہی چوائس ہوتی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ان انتخابی منشور کا جائزہ لے کر ان کو ووٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرتا ہے۔ووٹرز سمجھتا ہے کہ فلاں جماعت کا انتخابی منشور ان کے مسائل کے حل کا احاطہ کرتا ہے اور اسی جماعت کو ووٹ دینا اس کے اپنے سیاسی مفاد میں ہوگا ۔ اسی بنیاد پر انتخابی مہم میں جہاں سیاسی جماعتوں کی سطح پر، وہیں رائے عامہ تشکیل دینے والے افراد یا اداروں یا میڈیا کی سطح پر جو بڑے بڑے اہم سیاسی مباحثہ ہوتے ہیں ان میں انتخابی منشور کا تجزیہ پیش کرکے ووٹرز کی تربیت کی جاتی ہے لیکن عام انتخابات 2024تیزی سے نزدیک آرہے ہیں لیکن ملک کی نمایاں سیاسی جماعتوں نے تاحال اپنے انتخابی منشور کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا،مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم (پاکستان) اور جے یو آئی (ف) سمیت 5 مرکزی جماعتیں مبینہ طور پر اپنے منشور کو تاحال حتمی شکل دے رہی ہیں، جس کا اعلان آئندہ ماہ متوقع ہے۔
جماعت اسلامی واحد سیاسی جماعت ہے، جس نے اپنا منشور پہلے ہی تیار کرلیا اور ترویج بھی کر رہی ہے، تاہم رسمی اعلان ابھی باقی ہے،دوسری طرف انتخابی میدان میں نئے نئے اتحاد اور شراکت داریوں کی بھی توقع کی جارہی ہے۔