(ویب ڈیسک) حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کے اہلخانہ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو فوری واپس لائیں لیکن یاہو مزید وقت مانگ رہے ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ عسکری دباؤ کے بغیر اسرائیل، غزہ میں قید بقیہ شہریوں کو آزاد نہیں کرا سکے گا۔ اسرائیلی افواج کو حماس پر مزید فوجی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے تو اہلخانہ نے اس کی شدید مذمت کی اور گیلری سے نعرے بھی لگائے۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 20 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ طویل جنگ ہو گی جس کے جلد خاتمے کا امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوجی دباؤ نہ ہوتا تو ہم اب چھڑائے گئے 100 سے زائد قیدیوں کو آزاد نہیں کرا پاتے اور بقیہ قیدیوں کو بھی فوجی طاقت کے بغیر آزاد نہیں کرا سکیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ میں ابھی غزہ سے واپس لوٹا ہوں، ہم رکنے نہیں والے، ہم لڑتے رہیں گے اور آنے والے دنوں میں اپنی کارروائیوں میں مزید تیزی لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک طویل جنگ ہوگی جو جلد ختم ہونے والی نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فوج کی رہائشی علاقوں پر شدید بمباری ، مزید 250 فلسطینی شہید ہوگئے
اس موقع پر صورتحال کشیدہ ہوگئی جب خطاب سننے کیلئے موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ نے نیتن یاہو سے فوری طور پر قیدیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ اس پر نیتن یاہو نے کہا کہ ہم یرغمال بنائے افراد کو واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں لیکن ہمیں وقت درکار ہے۔
اس پر یرغمال افراد کے اہلخانہ نے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے اور یرغمال افراد کی رہائی کے لیے ’ابھی، ابھی، ابھی‘ کے نعرے لگائے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ میں نے چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے رابطہ کرکے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کریں جبکہ میری بیوی سارہ نے بھی براہ راست پوپ سے اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم رکنے نہیں والے، ہم فتح تک رکنے نہیں والے کیونکہ ہمارے پاس کوئی اور سرزمین یا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ ان کے اس جواب پر یرغمال افراد کے اہلخانہ نے ایک مرتبہ پھر نیتن یاہو کیخلاف نعرے بازی کی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اغوا کیے گئے اسرائیلی باشندوں میں سے 129 اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔ اسرائیل کی 7 اکتوبر سے مسلسل جاری وحشیانہ بمباری میں اب تک 20 ہزار 674 سے زائد فلسطینی باشندے شہید اور 52 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتا ہیں۔