(24نیوز) ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہاہے کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کے خلاف دونوں ممالک کی جانب سے کارروائی کی ضرورت ہے،دہشت گردوں کی جانب سے آنے والے سوشل میڈیا پیغامات پر یقین نہ کریں۔
ہفتہ وارمیڈیابریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ ہم دوست ممالک کے ساتھ بات چیت میڈیا کے ذریعے نہیں کرتے،گذشتہ دو برس میں ان دہشت گرد گروہوں کی کارروائیوں میں سینکڑوں سیکیورٹی فورسز اہلکار اور شہری نشانہ بنے،پاکستان کے افغان انتظامیہ کے ساتھ واضح رابطہ چینلز موجود ہیں،ہم 2 روز سے افغانستان کےساتھ مسلسل رابطے میں ہیں،پاکستان اپنی عالمی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے پرعزم ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ ہم بامقصد بات چیت کے لیے پرعزم ہیں،پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کثیرالجہتی ہیں،مختلف شعبوں میں باہمی تعاون جاری ہے،ہم نے بارہا کہا ہے کہ پاکستانی آئین اور پاکستانی قانونی نظام میں اپنے مسائل کے حل کی صلاحیت موجود ہے،ہم اپنے قانونی نظام اور عالمی قوانین کے تحت انسانی حقوق کی بالادستی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہاکہ پاکستان اپنے ہمسایہ ایران کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے لیے مل کر کام کر رہا ہے،بھارتی شہری حمیدہ بانو کراچی میں 20 برس پھنسی رہیں،ان کا بھارت میں خاندان موجود ہے،سوشل میڈیا کے ذریعے اس کیس کا علم ہوا جس پروزارت خارجہ نے فوری نوٹس کیااورحمیدہ بانو کی وطن واپسی کے لیے سہولت کاری فراہم کی،بھارت میں قید پاکستانی شہری فہد کی رہائی پربھی کام کر رہے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں وزیر خارجہ کی شرکت کا علم نہیں، عمران خان کے بدلے میں عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوئی تجویز زیرغور نہیں،پاکستان نے بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک سے پرامن تعلقات برقرار رکھنے کی بات کی ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ پاکستانی کمپنیوں اور افراد پر امریکی پابندیوں کا فیصلہ یکطرفہ ہے،امریکی اقدامات باہمی مزاکرات کا نتیجہ نہیں بلکہ یکطرفہ ہیں،پاکستان سمجھتا ہے کہ اس کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے،کوئی پاکستان کے اسٹریٹجک و میزائل پروگرام کا نشانہ نہیں ہے،پاکستان اور امریکہ تمام معاملات اور باہمی تحفظات کے معاملات پر رابطے میں ہیں،پاکستان امریکہ کے ساتھ رابطے جاری رکھے گا، امریکہ نے ابھی تک آصف مرچنٹ کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات کا تبادلہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اڈیالہ جیل میں عمران خان اور علی امین کی ملاقات جاری
ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ کرم ایجنسی کا معاملہ ایک داخلی معاملہ ہےاس پر وزارت داخلہ و متعلقہ ادارے ہی بہتر بتا سکتے ہیں،کرم ایجنسی کا معاملہ حکومت اور پاکستانی متعلقہ اداروں کو مل کر حل کرنا چاہیے۔