(24نیوز)سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو اسلام آباد کچہری میں وکلا چیمبرز گرانے سے روک دیا۔اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ عدالت دباؤ میں نہیں آئے گی۔ روسٹرم سے پیچھے ہٹ جائیں ۔ وکیلوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ کوئی عقل اور شعور بھی ہونا چاہیے۔۔ جہاں وکیل اکھٹے ہوتے ہیں کچھ الٹا بولتے اور کرتے ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے وکلا کے غیر قانونی چیمبرز گرانے کے حکم کیخلاف اپیل پر سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ روسٹرم سے پیچھے ہٹ جائیں، سب لوگ آگے کیوں آگئے، کیا آپ کو آواز نہیں آ رہی،دباؤ نہ ڈالیں،عدالت کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔ ہم وکلا کو اچھی طرح جانتے ہیں، ہم بھی وکیل رہ چکے ہیں، یہ کام کبھی نہیں کریں گے، جہاں کچھ وکیل اکٹھے ہوتے ہیں، کچھ الٹا بولتے اور کرتے ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ وکلا اپنی عزت و تکریم پر سمجھوتہ نہ کریں، ہم بھی خود کو وکلا کا حصہ سمجھتے ہیں، وکلا عدالتوں کیلئے جیسی گفتگو کرتے ہیں وہ بھی دیکھیں، یہ کیا طریقہ ہے جہاں 4 وکیل جمع ہوں مائیکرو فون اٹھا کر تقریر شروع کر دی، وکلا عدلیہ کا حصہ ہو کر اس کے خلاف کیا کچھ نہیں کہتے، پبلک اراضی پر چیمبرز بنانے کا کوئی جواز نہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ فٹبال گراؤنڈ پر 3 منزلہ چیمبرز تعمیر کئے گئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا چیمبرز وکلا کی ذاتی ملکیت تصور ہوتے ہیں، بار ایسوسی ایشن کو چیمبرز لیز پر دینے کا اختیار کہاں سے آگیا ؟ پبلک کی زمین پر چیمبرز بنانے کا اختیار کہاں سے آگیا ؟ ملک میں کہیں بھی گراؤنڈ میں چیمبرز نہیں بنے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ وکلا چیمبرز کیلئے 5 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے۔