دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں،دفاع کا حق حاصل ہے ، پاکستان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پاکستان کے اقوام متحدہ کے مندوب نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا ہے کہ اقوام متحدہ کا چارٹر مستقبل کے اور متوقع حملوں کو روکنے کے لئے طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا ۔
میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت اور پاکستان کے سینئر فوجی کمانڈرز نے کنٹرول لائن اور دیگر تمام معاہدوں، افہام و تفہیم اور جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر رضامندی ظاہر کرنے سے چند گھنٹوں قبل ہی پاکستان نے ایک غیر رسمی طریقہ کار آریا فارمولہ کا استعمال کیا۔پاکستان کے اقوام متحدہ کے سفیر منیر اکرم نے ممبران کو ایک یاد دہانی کے ساتھ اپنی بریفنگ کا آغاز کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کا مقصد جنگ کے راستے کو کالعدم قرار دینا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے آج حق خودارادیت کے انکار اور چھوٹے اور کمزور ریاستوں پر جبر میں غیر قانونی قبضے اور مداخلت میں طاقت کے غیر مجاز اور یکطرفہ استعمال کا سہارا سب سے زیادہ نظر آتا ہے۔
افغانستان اور بھارت کے بارے میں بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان کا ملک ایک تیسری ریاست کی مدد سے پڑوسی ملک کی سرزمین سے دہشت گرد گروہوں کے سرحدی حملوں کا سامنا کر رہا ہے۔مندوب نے کہا کہ پاکستان نے اپنے ہمسایہ ریاستوں کی علاقائی خودمختاری کا احترام کیا ہے لیکن ہمیں ریاست کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے جو پاکستان کے خلاف ان دہشت گردانہ حملوں کی سرپرستی کررہی ہے۔
پاکستانی سفیر نے ملک کی کشمیر پالیسی کے کلیدی عناصر کی بھی نشاندہی کی جس میں خود کا تحفظ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرنا شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کے حق خودارادیت کی جدوجہد کو دہشت گردی کے مترادف نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور جن پر زبردستی دباو ڈالا جارہا ہے ان کا یہ حق ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چارٹر اور قراردادوں کے تحت اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے مسلح جدوجہد سمیت تمام ممکنہ وسائل کا سہارا لیں۔مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے بارے میں بھارت کے رویے کو بے نقاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمارے خطے میں ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی اور جارحیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور طاقت کے استعمال اور طاقت کے استعمال کی دھمکیوں کا خطرہ ہے۔