(24نیوز) لاہور کی سڑکیں خواتین کی لئے نو گو ایریا بن گئیں، شہر میں زیادتی، ڈکیتی، چوری اور قتل جیسی لرزہ خیزوارداتوں نے شہریوں کا جینا محال بنا رکھا ہے۔ گزشتہ روز خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا۔
لاہور میں بیدیاں روڈ پر خاتون سے زیادتی کے معاملہ میں نیا موڑ آگیا،پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون نےتینوں ملزموں کو بے گناہ قراردیدیا،عدالت میں جمع بیان میں اپنے ساتھ جنسی زیادتی سے انکار کیا اورمقدمہ کو غلط فہمی کا نتیجہ قراردیدیا ہے۔
بیدیاں روڈ کی رہائشی خاتون نے تھانہ ہیئر میں درخواست دی تھی کہ 3 کار سوار آئے اور زبردستی ساتھ لے گئے۔ زیادتی کےبعدسڑک پر پھینک کر فرارہوگئے۔ پچیس تاریخ کو پولیس نے مقدمہ درج کیا اور آج خبر نشر ہونے کے بعد پولیس حکام نے خاتون سے رابطہ کیا اور دعویٰ کیا ہے کہ خاتون نے نہ تو میڈیکل کرایا اور عدالت میں بھی اپنا بیان جمع کرا دیا۔
خاتون نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان میں تینوں افراد کو بے گناہ قرار دے دیا اور کہا کہ اس کے ساتھ کسی نے زیادتی نہیں کی، غلط فہمی کی بنا پر کیس درج کرایا۔
قبل ازیں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ بیدیاں روڈ کی رہائشی خاتون رکشہ میں سفر کر رہی تھی کہ رکشہ خراب ہوگیا ۔ خاتون رکشے سے باہر نکلی ہی تھی کہ سڑک سے گذرتے کارسواروں نے تنہا خاتون کو اغوا کرلیا۔گاڑی میں موجود تین افراد نے خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ملزم خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا کر سڑک پر پھینک کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی درخواست پر ہیر پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کر لیا گیا تاہم پولیس تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر پائی۔ آئی جی پنجاب نے واقع کا نوٹس لے لیا ہے اور سی سی پی او سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کی ہے۔
مزیدپڑھیں:دلہن کو شادی سے پہلے اوباشوں نے اغوا کر لیا۔اجتماعی زیادتی۔21 دن تک قید رکھا