سپریم کمانڈر کا خوفناک سکیورٹی بریچ ، بڑا اسکینڈل فاش
احمد منصور | بھارتی تاجروں کیساتھ بیٹے کی 700 کروڑ روپے کی ڈیل کے سنگین الزامات
Stay tuned with 24 News HD Android App
معاملہ "نام بڑا اور درشن چھوٹے" والا ہے ، نام کا عارف پیسے کا پجاری نکلا، کپتان اور پنکی پیرنی کا چیلا کپتان اور پنکی پیرنی کی طرح ہی فیملی سمیت چپکے چپکے مال بناتا رہا ، تہلکہ خیز انکشافات نے پی ٹی آئی والوں کیلئے ایک نئی شرمناک صورتحال پیدا کر دی۔ یہ سارا کچا چٹھا سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا لیکن اب تک ایوان صدر خاموش، نہ تردید اور نہ کوئی وضاحت۔
صدر عارف علوی نے اپنی پانچ سالہ مدت عہدہ کے آخری مہینوں میں بھاشن دینے میں کچھ زیادہ ہی دلچسپی لینا شروع کر دی اور اب جبکہ ان کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے بھاشن بازی کے اس سلسلے میں کچھ زیادہ ہی تیزی اور تندہی آ گئی ہے ۔۔۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ پی ٹی آئی کا ساڑھے تین سالہ اقتدار ختم ہونے کے بعد سے صدر صاحب نے پارلیمنٹ اور حکومت کے معاملات میں ٹانگ اڑانے کی ضد ہی بنا لی اور یہ سلسلہ اپنے "دور اقتدار" کی آخری سانسوں تک برقرار رکھا ہوا ہے ، اس فاؤل پلے کی حد یہ ہے کہ قانون پر دستخط کر کے مکر جاتے رہے کہ جو پاکستان کی تاریخ کے منفرد ترین واقعات میں سے ایک ہے، لیکن اب کہ جو راز کھلے ہیں تو یہ انکشاف ہوا ہے کہ اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے کروڑوں اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگانے میں موصوف بھی اپنے کپتان اور ان کی اہلیہ پنکی پیرنی سے پیچھے نہیں تھے ، فارسی کا مشہور شعر ہے کہ
کند ہم جنس با ہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر ، باز با باز
یعنی ایک جیسی فطرت رکھنے والے اکثر اکھٹے اڑتے ہیں ، کبوتر کبوتر کے ساتھ اور باز باز کے ساتھ لیکن یہ نہ تو کبوتر ہیں اور نہ ہی باز ۔۔۔۔۔ بلکہ کالے کوے ہیں کہ جو دوسروں کیخلاف کائیں کائیں بھی بہت کرتے ہیں اور گند پر منہ بھی سب سے زیادہ مارتے ہیں ۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران صدر پاکستان عارف علوی کی مبینہ کرپشن کے کئی بڑے اسکینڈل سامنے آنے پر سوشل میڈیا میں ایک طوفان آیا ہوا ہے ، لیکن ایوان صدر کی اس بے توقیری پر صدر صاحب کے ترجمانوں کی طرف سے پراسرار خاموشی اختیار کر لی گئی ہے ، ان سنسنی خیز اسکینڈلز میں بھارتی تاجروں سے اپنی فیملی کیلئے اربوں روپے کے ذاتی مفادات حاصل کرنے ، اثاثے چھپانے اور ٹیکس چوری جیسے کئی سنسنی خیز مالیاتی جرائم شامل ہیں -
صدر صاحب نے اپنے سرکاری اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹے عواب علوی کی ایک بزنس ڈیل کروائی جس کی ایم او یو تقریب کیلئے گورنر ہاؤس کو استعمال کیا گیا ، مبینہ طور پر 700 کروڑ روپے کی اس بزنس ڈیل کے تحت امریکی کمپنی Bringing Smile کے ساتھ ملکر پورے پاکستان میں دانتوں کے سستے علاج کی سہولت مہیا کی جانی تھی ، پاکستانی عوام کو دانتوں کا سستا علاج تو میسر نہ آیا لیکن علوی کے بیٹے نے 700 کروڑ روپے پر دانت ضرور تیز کر لئے ۔
ضرور پڑھیں:یہ’شادی‘نہیں چلے گی ؟
علوی فیملی کے ساتھ ڈیل کرنے والا Bringing Smile نامی یہ ادارہ Brillio نام کی ایک فنٹیک کمپنی کے ساتھ جڑا ہے جس کے تمام سرمایہ کار اور بورڈ آف گورنرز کے ارکان بھارتی شہری ہیں ۔۔۔۔۔ صدر محترم نے اس بات کا بھی ذرہ برابر خیال نہ رکھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف ( سپریم کمانڈر) کا بیٹا دشمن ملک کے شہریوں کی کمپنی سے اتنی بھاری رقم کی فنڈنگ لے کر کس قدر سنگین سکیورٹی بریچ کا باعث بن رہا ہے ۔
عارف علوی اور ان کی فیملی پر کروڑوں روپے مالیت کے اثاثے چھپانے سمیت کئی دیگر سنگین الزامات بھی سامنے آ گئے ہیں ، ایف بی آر ڈیٹا میں ان کی دونوں بیٹیوں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں اور ایک ایک بزنس ڈیل میں سات سات سو کروڑ روپے کا چونا لگانے والا عواب علوی ٹیکس ریٹرنز میں بطور ڈاکٹر صرف 12 لاکھ روپے کا مالک ظاہر کیا گیا ہے ۔
خود جناب عارف علوی کے ڈیکلیئرڈ اثاثے 4 کروڑ 36 لاکھ روپے ہیں جبکہ ان کی مارکیٹ ویلیو 14 کروڑ 20 لاکھ روپے بتائی جاتی ہے ، صدر صاحب کی اہلیہ بیگم عارف علوی کے ڈیکلیئرڈ اثاثے 5 کروڑ 76 لاکھ روپے مالیت کے ہیں جبکہ ان کی مارکیٹ ویلیو 20 کروڑ 76 لاکھ ہے ، سوال یہ ہے کہ اپنے اثاثوں کی مالیت کروڑوں روپے کم ظاہر کر کے جو ٹیکس چوری کی جا رہی ہے اس کا حساب کون لے گا ؟
عارف علوی کا ایک اور گھناؤنا کردار ریاست مخالف بیانیہ کی ترویج و اشاعت کے ملزمان کو ایوان صدر میں مورچہ بند ہونے کے مواقع فراہم کرنا ہے ،صدر نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے سرگرم رکن عادل انصاری کو پریذیڈنٹ ہاؤس کی میڈیا کوارڈینیشن کیلئے بھرتی کیا جو ان کے بیٹے عواب علوی سے مل کر سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں پر کیچڑ اچھالنے اور ریاست مخالف بیانیہ کی ترویج و اشاعت میں ملوث ہے ، اسی سازشی میڈیا سیل نے مسئلہ فلسطین کے یک ریاستی حل کے حوالے صدر عارف علوی کا ایک ایسا متنازع بیان جاری کر دیا جو پاکستان کے طے شدہ 2 ریاستی حل کے موقف کے بالکل الٹ تھا ، اس بڑے بلنڈر پر نہ صرف پاکستان کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ فلسطین کاز کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں،ایڈیٹر