مصطفی قتل کیس, ملزم ارمغان 8 سال سے منشیات منگوا کر نشہ کررہا تھا، اہم انکشاف

Feb 26, 2025 | 12:40:PM
مصطفی قتل کیس, ملزم ارمغان 8 سال سے منشیات منگوا کر نشہ کررہا تھا، اہم انکشاف
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)کراچی میں مصطفیٰ عامر کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف منشیات کے دو مقدمات کا ریکارڈ پولیس نے حاصل کرلیا، مقدمات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم ارمغان 8 سال سے منشیات منگوا کر نشہ کررہا تھا، انسداد منشیات عدالت کراچی نے ملزم کو منشیات کیس میں 18 مارچ کو بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس نے ملزمان ارمغان کے خلاف منشیات کے دو مقدمات کا ریکارڈ حاصل کرلیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم ارمغان 8 سالوں سے ویڈ منگوا کر نشہ کررہا ہے،انسداد منشیات عدالت میں ملزمان ارمغان کے خلاف درج منشیات کے 2 میں سے ایک مقدمے کا 6 سال بعد چالان پیش کردیا گیا۔

چالان کے مطابق 30 اپریل 2019 کو غیر ملکی پوسٹ سے ارمغان کے نام پر ایک پارسل پاکستان پوسٹ آیا تھا، پارسل کو مشکوک سمجھ کر کھولا گیا تو 125 گرام ویڈ برآمد ہوا، پارسل ارمغان کے ڈی ایچ اے فیز 6 کے پتے پر منگوایا گیا تھا۔

چالان کے مطابق ملزم اسی طرح کے کیس میں پہلے سے گرفتار اور جیل میں ہے، ملزم ارمغان پہلے بھی اسی ایکسپورٹر سے 500 گرام ویڈ منگواچکا تھا، ملزم کو ملیر جیل سے 3 مئی 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ارمغان یکم جولائی 2017 سے 24 اپریل 2019 تک 9 پارسل منگوا چکا ہے، ملزمان نے یہ پارسل اپنے اور والد کے نام پر منگوائے تھے، دیگر شریک ملزمان میں عبد الغفار اور احتشام احمد شامل ہیں، ملزمان پوش علاقے میں قائم کیفے اور پارٹیوں میں نشہ کرتے ہیں۔

عدالت نے ملزم ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم ارمغان کو منشات کیس میں 18 مارچ کو پیش کیا جائے۔

واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان قریشی کو گزشتہ روز جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت نے جیل بھیج دیا تھا۔

علاوہ ازیں مصطفی عامر قتل کے بعد ڈیفنس کے رہائشیوں نے ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور اسٹیشن کمانڈر ڈی ایچ اے کرچی سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو خط لکھ دیا، جس میں ڈی ایچ اے رولز کی خلاف ورزی پر ارمغان کے والد کامران قریشی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ڈیفنس کے رہائشیوں کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات کی وجہ سےرہائشیوں کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہوگئے ہیں، ارمغان کے زیر استعمال بنگلہ نمبر 35 کے اصل مالک کو سامنے لاکر امغان کے والد کامران سے بنگلے کو خالی کرایا جائے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بنگلے سے متعدد مرتبہ ہوائی فائرنگ کے واقعات پیش آئے، جس کی وجہ سے علاقے میں خوف کی فضا پیدا ہوئی جبکہ 2023 سے 2024 کے دوران بنگلے میں غیر قانونی طور پر شیروں کو بھی رکھا گیا۔

خط میں کہا گیا کہ ارمغان قریشی 100 پرائیوٹ سیکیورٹی گارڈ رکھتا تھا، ارمغان اپنے گارڈز کے ذریعے خواتین، گھریلو ملازمین کو ہراساں کرنے میں بھی ملوث ہے، 8 فروری کو بنگلے میں ارمغان اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کی وجہ سے دیگر رہائشی گھروں میں محصور ہوگئے تھے۔

مصطفی قتل کیس کے بعد علاقہ مکینوں کی جانب سے پولیس کوخط لکھے جانے کے بعد ڈی آئی جی ساؤتھ اسدرضا کا مؤقف بھی سامنے آگیا۔

 ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق 21 فروری کو رہائشیوں کا خط موصول ہوا تھا، خط پر مزید اقدامات شروع کردیے ہیں، پولیس دیگر اداروں کی مدد سے ارمغان کے زیراستعمال بنگلے کو خالی کرائے گی، ڈی ایچ اے رولز کی خلاف ورزی، متعلقہ اداروں سے مشاورت کے بعد ایکشن لیں گے۔