یوکرین کیساتھ معدنیات کے معاہدے پر متفق ہیں لیکن کوئی سیکورٹی کاوعدہ نہیں، امریکہ

Stay tuned with 24 News HD Android App

(ویب ڈیسک)یوکرین اور امریکہ کے درمیان ایک وسیع اقتصادی معاہدے کے فریم ورک پر اتفاق ہو گیا ہے، جس میں یوکرین کے نایاب معدنی وسائل تک امریکی رسائی بھی شامل ہوگی تین سینئر یوکرینی حکام نے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
عالمی خبر رساں نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کو امید ہے کہ اس معاہدے پر دستخط سے اسے امریکہ کی فوجی امداد کا تسلسل یقینی بنانے میں مدد ملے گی، جس کی یوکرین کو اشد ضرورت ہے۔ حکام توقع کر رہے ہیں کہ معاہدہ جمعہ کے روز طے پا جائے گا اور اس موقع پر یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کی اطلاعات ملی ہیں اور وہ اس معاہدے پر ان کے ساتھ مل کر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں ٹرمپ نے معاہدے کو "بہت بڑا سودا" قرار دیا اور کہا کہ اس کی مالی قدر ایک کھرب ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق اس معاہدے میں ایک متنازع امریکی تجویز کو شامل نہیں کیا گیا، جس کے تحت امریکہ کو یوکرین کی نایاب معدنیات سے حاصل ہونے والے منافع میں سے 500 ارب ڈالر بطور معاوضہ ملنے تھےفریقین نے ایک مشترکہ فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں یوکرین مستقبل میں اپنی ریاستی ملکیت میں موجود وسائل، بشمول معدنیات، تیل اور گیس سے حاصل ہونے والے منافع کا 50 فیصد فراہم کرے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ معاہدے میں سرمایہ کاری کے زیادہ بہتر مواقع فراہم کیے گئے ہیں اور یوکرین نے اپنی شرائط میں کچھ مثبت ترامیم حاصل کی ہیں لیکن معاہدے میں سیکیورٹی گارنٹیز شامل نہیں ہیں جن پر دونوں صدور کی ملاقات کے دوران گفتگو متوقع ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاہدہ اس وقت میں طے پا رہا ہے جب ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی۔ زیلنسکی نے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کی کییف آمد کے دوران پیش کی گئی امریکی پیشکش کو مسترد کر دیا تھاکیونکہ اس میں سیکیورٹی گارنٹیز شامل نہیں تھیں میونخ میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کے دوران بھی انہوں نے یہی اعتراض دہرایا تھا۔