(24 نیوز) لاہور میں واقعہ کھوکھر پیلس کی دیواریں گرانے کیخلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ، عدالت نے ایل ڈی اے کو حکم امتناعی تک کارروائی سے روک دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں کھوکھر پیلس کی دیواریں گرانے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ مسماری کا حکم کس نے دیا؟۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ 18 جنوری کے عدالتی حکم پر کارروائی کی گئی، ڈی سی نے 23 جنوری کو حکم دیا ۔چیف جسٹس نے پوچھا کس تاریخ کو مسماری کی گئی جواب میں سرکاری وکیل نے بتایا کہ24 جنوری کو مسماری کی گئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس حکم میں تو ڈی سی نے غیرقانونی قبضہ لینے کا حکم دیا، نوٹس کے بغیر کس قانون کے تحت کھوکھر ہاؤس مسمار کیا۔ بظاہر لگتا ہے بائی لاز پرعملدرآمد نہ ہونے پر کارروائی کی گئی، پورے موضع کی اشتمال نہ ہو تو کیا انفرادی طور پر کارروائی ہوسکتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتےہوئے کہا کہ تگڑے بندے کا کوئی ہمسایہ بھی نہ ہو اور کچھ مانگے نہ مانگے زمین تو مانگ لے گا۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے شروع ہوگئے۔