بھارتی یوم جمہوریہ پر رنگ میں بھنگ۔ کسانوں کی دہلی میں ٹریکٹر پریڈ۔لال قلعے پر اپناپرچم لہرا د یا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) بھارت میں یوم جمہوریہ کی تقریبات جاری ہیں اور اس دوران مشتعل کسان مظاہرین کی ٹریکٹر ریلی تمام سیکیورٹی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دارالحکومت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کسان مودی سرکار کی متنازع زرعی پالیسی کے خلاف 3 ماہ سے نئی دہلی کے سرحدوں پر سراپا احتجاج تھے اور بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر جب نئی دہلی میں سخت سکیورٹی نافذ ہے اور اہم تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔ مظاہرین کی ٹریکٹر ریلی تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دارالحکومت کے اندر داخل ہوگئی۔ کسان مظاہرین کی منزل لال قلعہ عمارت تھی جس تک پہنچنے سے روکنے کےلئے دہلی پولیس نے شہر بھر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور بڑی تعداد میں نفری تعینات تھی تاہم یہ تمام تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں اور کسانوں کی ٹریکٹر ریلی لال قلعہ تک پہنچ گئی۔ مظاہرین شدید نعرے بازی کرتے ہوئے لال قلعہ کے گنبد پر چڑھ گئے اور اپناپرچم لہرا د دیا۔
Delhi: One of the protestors puts flags atop a dome at Red Fort pic.twitter.com/brGXnpkFiP
— ANI (@ANI) January 26, 2021
کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کو روکنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی لیکن کسانوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ مشتعل کسان ظالمانہ زرعی پالیسی پر مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔
दिल्ली: नांगलोई इलाके में प्रदर्शनकारी किसानों पर पुलिस ने आंसू गैस के गोले इस्तेमाल किए। pic.twitter.com/RP81oJVJYJ
— ANI_HindiNews (@AHindinews) January 26, 2021
مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے نام نہاد سیکولر اسٹیٹ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت میں بے دریغ ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا اور کسانوں کے حق میں سپریم کورٹ کے حکم کو نظر انداز کردیا گیا۔
#WATCH: Security personnel resort to lathicharge to push back the protesting farmers, in Nangloi area of Delhi. Tear gas shells also used.#FarmLaws pic.twitter.com/3gNjRvMq61
— ANI (@ANI) January 26, 2021
کسان ریلی میں شمولیت کے بھارت بھر سے مظاہرین نئی دہلی میں جمع ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تعداد بھارتی پنجاب کے کسانوں کی ہے جن کا تعلق اقلیتی برادری سکھ سے ہے اور اس اہم مسئلے پر بھی مودی سرکار نے ہندو جنونیوں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کرکے حالات خراب کردیئے تھے۔
واضح رہے کہ مودی سرکار نے گزشتہ برس ستمبر میں تین نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے جن کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں تک نجی تاجروں کو رسائی دیدی گئی، اناج کی مقررہ سرکاری قیمت کی ضمانت کے نظام کو ختم اور کنٹریکٹ کھیتی کا نظام شروع کیا گیا تھا۔