اومیکرون سے بچاﺅ۔۔فائزر نے نئی ویکسین تیا ر کرلی۔۔ آزمائش شروع

Jan 26, 2022 | 22:53:PM

 (ویب ڈیسک)فائزر نے کورونا وائرس کی قسم اومیکرون کے خلاف تیار کردہ نئی ویکسین کی آزمائش شروع کردی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے ایک بیان میں اوریجنل کووڈ 19 ویکسین اور نئی ویکسین کے موازنے پر مبنی تحقیق شروع کرنے کا اعلان کیا۔
کووڈ ویکسینز تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے اومیکرون کے مقابلے کے لئے اپنی ویکسینز کو اپ گریڈ کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔اب تک کے شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ اومیکرون قسم کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں ویکسینیشن کرانے والے افراد کو بیمار کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتی ہے۔حالیہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اوریجنل ویکسینز کی 3 خوراکوں سے اومیکرون سے متاثر ہونے پر بیماری کی سنگین شدت اور موت کے خطرے سے ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔فائزر کی ویکسین ریسرچ سربراہ کیتھرین جینسین نے بتایا کہ ہمیں اس طرح کے حالات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ وقت کے ساتھ تحفظ کی سطح میں کمی آتی ہے اور اومیکرون و دیگر نئی اقسام کی روک تھام کرنی ہے۔فائزر کی اس تحقیق میں 18 سے 55 سال کی عمر کے 1420 صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔ان افراد میں اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین کو بوسٹر ڈوز یا مکمل ویکسینیشن کے طور پر آزمایا جائے گا۔محققین کے ویکسین کی افادیت کے ساتھ اس کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کریں جبکہ اوریجنل ویکسین سے موازنہ بھی کریں گے۔تحقیق کے مکمل نتائج جاری ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں کیونکہ رضاکاروں کو کئی بار ویکسین کی خوراکیں استعمال کرائی جائیں گی اور محققین جائزہ لیں گے وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کتنے عرصے تک زیادہ رہتی ہے۔
تحقیق میں 600 افراد کا ایک گروپ ایسا ہوگا جس میں شامل افراد نے موجودہ فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں 3 سے 6 ماہ کے دوران استعمال کی ہوں گی اور انہین نئی ویکسین کی ایک یا 2 خوراکیں استعمال کرائی جائیں گی۔600 افراد کا ایک اور گروپ بھی تحقیق کا حصہ ہوگا جو پہلے ہی فائزر ویکسین کی 3 خوراکیں استعمال کرچکے ہوں گے اور پرانی یا نئی ویکسین کی مزید ایک خوراک انہیں دی جائے گی۔تحقیق کے لیے کچھ ایسے افراد کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی ہوگی اور انہیں اومیکرون ویکسین کی 3 خوراکیں استعمال کرائی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں۔کورونا کی کاری ضرب۔۔۔ ایک دن میں کتنے تعلیمی اداروں بند ہو گئے؟ تشویشناک خبر

مزیدخبریں