نہتے اور معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کم نہ ہوئے،بمبار ی سے مزید 200شہید

Jan 26, 2024 | 10:15:AM

(24 نیوز)نہتے اور معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کم نہ ہوئے۔اسرائیلی فوج نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کرکےمزید 200 فلسطینی شہید کردئیے۔

عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر بمباری کی ہے جس سے  سیکڑوں فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ اسرائیلی فوج نے امداد ملنے کے منتظر فلسطینیوں پر بھی گولے برسائے۔ادھر فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں کئی اسرائیلی فوجی مارے گئے، متعدد ٹینک اور بلڈوزر بھی تباہ کردیے گئے۔

 ضرورپڑھیں:بھارت کا یوم جمہوریہ، کشمیری آج یوم سیاہ منائیں گے
دوسری جانب غزہ میں امن کا سفید پرچم تھامے فلسطینیوں کی شہادت کو برطانوی رکنِ پارلیمنٹ نے جنگی جرم قرار دے دیا۔برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ افضل خان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے پارلیمنٹ میں پٹیشن جمع کرائی اور کہا تمام یرغمالیوں کو بھی فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں میں 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اسکولوں کی تباہی سے تعلیمی بحران پیدا ہوگیا

یاد رہے کہ تعلیم کے عالمی دن کے موقع پر جاری رپورٹ میں عالمی امدادی اداروں نے فلسطین کے نوجوانوں کے لیے اسے ایک طویل تباہی قرار دیا ہے۔ہزاروں طالب علم تعلیم کے میدان میں اس تشویشناک صورتحال سے دوچار ہیں جہاں انہیں اسکولوں تک محفوظ رسائی نہیں ہے جو اس جنگ کا سب سے بڑا زخم ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں سے قبل غزہ کی پٹی پر 2.2 ملین آبادی تھی جس میں سے آدھے اسکول جانے والے بچے تھے، حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد تقریباً 4 ماہ میں وہاں 1200 افراد مارے گئے جب کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت سے 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

عالمی امدادی اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جو بچے زندہ بچ گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں جب کہ فلسطینی نوجوانوں کی جبری بے دخلی اور بنیادی سہولیات کی قلت تشدد کو بڑھا رہی ہے۔

یونیسیف رپورٹ کے مطابق 8 جنوری 2024 تک اس جنگ نے 4 لاکھ 33 ہزار طلبہ اور 16 ہزار اساتذہ کو متاثر کیا، اس دوران 4275 طلبہ شہید ہوئے ہیں جن کی عمریں 6 سے 17 سال کے درمیان تھیں جب کہ 227 اساتذہ بھی مارے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق غزہ میں کم از کم 90 فیصد اسکول بے گھر فلسطینیوں سے بھرے ہوئے ہیں جن میں ان کی گنجائش سے 4 گنا زیادہ لوگ موجود ہیں۔ غزہ میں تقریباً 270 ایسے اسکول جو مکمل طور پر فعال تھے اب جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں اور درست حالت میں بچ جانے والے اسکولوں کو پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، ایسے میں اس انفرا اسٹرکچر کے ساتھ تعلیم کی سرگرمیاں مکمل طور پر ماند پڑچکی ہیں۔

مزیدخبریں