آئین کے مطابق ہدایات پارلیمانی پارٹی دےگی، مزید قانونی دلیل کی ضرورت نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں پرویز الہٰی کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہاہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بنچ کا حصہ ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے فل کورٹ بنانے کا کوئی قانونی جواز پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت میں صرف پارٹی سربراہ کی ہدایات پر عمل کرنے سے متعلق دلائل دیے گئے۔ فریقین کے وکلا کو بتایا تھا کہ آئین گورننس میں رکاوٹ کی اجازت نہیں دیتا۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ موجودہ کیس میں فل کورٹ بنانے کی ضرورت نہیں۔ آئین پڑھنے سے واضح ہے کہ ہدایات پارلیمانی پارٹی نے دینی ہیں۔ اس سوال کے جواب کے لیے کسی مزید قانونی دلیل کی ضرورت نہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو کیس کے فریق ہی نہیں۔ فاروق نائیک نے بھی عدالت کو کارروائی کے بائیکاٹ سے آگاہ کردیا۔ جس کے بعد عدالت نے پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفر کو روسٹرم پر بلالیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 17 میں سے 8 ججز کی رائے کی سپریم کورٹ پابند ہوسکتی ہے؟ فل کورٹ بینچ کی اکثریت نے پارٹی سربراہ کے ہدایت دینے سے اتفاق نہیں کیا تھا۔ آرٹیکل 63 اے کیس میں ہدایات کے معاملے پر کسی وکیل نے کوئی دلیل نہیں دی تھی۔ عدالت کو پارٹی سربراہ کی ہدایات یا پارلیمانی پارٹی ڈائریکشنز پر معاونت درکار ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل علی ظفر کو ہدایت کی کہ قانونی سوالات پر معاونت کریں یا پھر ہم اس بینچ سے الگ ہوجائیں۔ جو دوست مجھے جانتے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ اپنے کام کو عبادت کا درجہ دیتا ہوں۔ میرے دائیں بیٹھے حضرات نے اتفاق رائے سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ شکر ہے کہ اتنی گریس باقی ہے کہ عدالتی کارروائی سننے کے لیے بیٹھے ہیں۔ جس پر وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ 21 ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ میں 13/4 کے تناسب سے خارج ہوئی تھیں۔ درخواستیں خارج کرنے کی وجوہات بہت سے ججز نے الگ الگ لکھی تھیں۔
ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کے کیل عرفان قادر نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی ہدایت ہے کہ عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنا جائے۔ ملک میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ چل رہا ہے۔ فل کورٹ سے متعلق فیصلے پر نظرثانی دائر کریں گے۔
اس سےقبل گزشتہ روز سماعت کے اختتام پر عدالت نے تمام فریقین کے وکلا کو کیس کے میرٹس پر دلائل دینے کی ہدایت کی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے پی ڈی ایم اور بار کونسلز کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔