(ویب ڈیسک) فیس بک پر دوستی کے بعد پاکستان آ کر اسلام قبول کرنے کے بعد دیر کے نصراللہ سے شادی کرنے والی بھارتی لڑکی ’’انجو‘‘(اسلام قبول کرنے کے بعد نام فاطمہ)کے والد کا بیان بھی سامنے آ گیا ۔
بھارتی میڈیا پر گردش کر رہے انٹرویو میں انجو (فاطمہ) کے والد ’’گایا پرساد تھامس ‘‘نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’جس طرح سے وہ اپنے 2بچوں اور شوہر کو پیچھے چھوڑ کر بھاگی ہے، اس نے تو اپنے بچوں تک کا نہیں سوچا، اگر انجو کو یہی کرنا تھا تو پہلے اپنے پہلے شوہر سے طلاق لیتی، اب وہ ہمارے لیے مر گئی ہے'،انہوں نے کہا کہ 'میں حکومت سے اپنی بیٹی کو پاکستان سے واپس بھارت لانے کی اپیل نہیں کروں گا، میری درخواست ہے کہ اسے پاکستان میں ہی مرنے دیں،لڑکی کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے بچوں کا کیا ہو گا، شوہر کا کیا ہو گا؟ اس کی 13 برس کی بیٹی اور پانچ برس کے بیٹے کا کیا ہو گا؟ اس نے اپنے بچوں کا اور شوہر کا مستقبل برباد کر دیا'۔
واضح رہے کہ پیر کے روز خبر سامنے آئی تھی کہ بھارتی لڑکی انجو پاکستانی دوست سے ملنے خیبر پختونخوا کے علاقے دیر بالا پہنچ گئی تاہم انجو نے پاکستان آنے کے لیے تمام قانونی تقاضے پورےکیے اور اسے پاکستان ہائی کمیشن نئی دلی نے باقاعدہ طور پر لیٹر بھی جاری کرکے دیا،منگل کے روز مالاکنڈ ڈویژن کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے انجو اور نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کی اور بتایا کہ بھارتی خاتون نے اسلام قبول کرکےاپنا نام فاطمہ رکھ لیا ہے۔
ڈی آئی جی مالاکنڈ کے مطابق دونوں کا نکاح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہوا جس کے بعد بھارتی خاتون کو پولیس کی نگرانی میں عدالت سےگھر منتقل کردیا گیا ہے،خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنی مرضی سے دوست نصر اللہ کے پاس آئی ہوں، یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں اور علاقہ بہت خوبصورت ہے۔