(24 نیوز)حکومت ماضی کے گرداب میں پھنسی ہوئی نظر آرہی ہے،رانا ثنا اللہ ایک پرانا انکشاف کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو شہباز شریف اور بلاول نے ساتھ چلنے کی پیشکش کی جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ سب کو جیل میں ڈال دیں گے۔بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئینی تھی، بانی پی ٹی آئی مقابلے کی بجائے استعفے دے کر دوڑ گئے۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ درحقیقت اپوزیشن کو پھانسی لگانے کے مطالبے پر بانی پی ٹی آئی اور اداروں کی لڑائی ہوگئی۔لیکن اب یہ بات پرانی ہوچکی ہے،آج معاملہ اِس کے برعکس نظر آرہا ہے ،آج ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اداروں سے حکومت خوش نظر نہیں آرہی،اور حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں ایک تناؤ کی کیفیت طاری ہے،اب ادارے تحریک انصاف کو کسی قسم کی گنجائش دینے کو تیار نہیں،لیکن صورتحال ایسی ہے کہ حکومت تحریک انصاف کے ریاست مخالف بیانیے کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی چارہ جوئی کرنے میں اب تک ناکام نظر آئی ہے،حالیہ دنوں میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس نے یہ واضح انداز میں کہہ دیا ہے کہ ریاست کیخلاف شر پھیلانے والوں کیخلاف قانون کو راستہ اپنانا ہوگا،یعنی اِس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت کو تحریک انصاف سے متعلق سخت فیصلے کرنے ہوں گے،لیکن یہ حکومت کب سے تحریک انصاف پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے،لیکن اب تک حکومت اِس معاملے پر آئیں بائیں شائیں ہی کر رہی ہے،ایک کے بعد ایک کیس میں بانی پی ٹی آئی بری ہو رہے ہیں۔
سانحہ نو مئی جس کی وجہ سے فوج میں تب سے زیادہ تشویش پائی جاتی ہے اُس کے مرکزی ملزمان کو ایک ایک کرکے رہائی مل رہی ہے،پھر آج ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قرار دے دیاہے،اور صرف یہی نہیں بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ججز کمیٹی میں درخواست بھی دائر کردی ہے۔جس کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بانی پی ٹی آئی اور اُن کے خاندان اور پی ٹی آئی سے متعلق کوئی مقدمہ نہ سنیں، یعنی بانی پی ٹی آئی چیف جسٹس کی ذات پر حملے کر رہے ہیں،لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں؟کہنے کا مقصد صرف اِتنا ہے کہ چھوٹ ملنے کی وجہ سے تحریک انصاف مسلسل اداروں کیخلاف مہم چلا رہی ہے،اب اِن سب عوامل کو دیکھا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ اداروں کو یہ تشویش ہے کہ تحریک انصاف کیخلاف حکومت کوئی بھی کارروائی کرنے سے قاصر کیوں ہے؟واقفانِ حال کے مطابق تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق اتحادیوں کے اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں،نواز شریف اور بلاول بھٹو پابندی لگانے کے حق میں نظر نہیں آتے،اور سب سے بڑھ کر یہ خبر بھی گرم ہے کہ ن لیگ میں شہباز شریف اور نواز شریف اور اِسی طرح پیپلزپارٹی میں آصف زرداری اور بلاول کے درمیان اختلافات ہیں اور یہ وجہ بھی تحریک انصاف کیخلاف کارروائی میں بڑی رُکاوٹ ہے،اور یہی وجہ ہے اسد قیصر بھی ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے اندرونی اختلافات پر روشنی ڈال رہے ہیں۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں