پاسپورٹس کا بیک لاگ حد سے تجاوز کرگیا

Jul 26, 2024 | 12:21:PM
پاسپورٹس کا بیک لاگ حد سے تجاوز کرگیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)پاسپورٹس کا بیک لاگ حد سے تجاوز کرگیا ۔ 

امیگریشن اور پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل مصطفیٰ جمال قاضی  کی طرف سے سینیٹ کے ایک پینل کو بتایا  گیا ہے کہ پاسپورٹ کا بیک لاگ حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔ میڈیا  رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری بیان دیا گیا ہےجس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا  گیا ہے کہ بیرون ملک  کیٹیگری میں کوئی بیک لاگ موجود نہیں ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق  تقریباً ایک کروڑ 65 لاکھ ’نارمل‘ کیٹیگری کی  درخواستیں  زیر التوا پڑی ہوئی ہیں، مئی میں بیک لاگ تقریباً 8 لاکھ تھا۔

واضح رہے کہ جمعرات کو امیگریشن اور پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے  کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن نے گزشتہ سال 45 ارب روپے کمائے، کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فیصل سلیم رحمٰن نے ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کو آئندہ اجلاس میں سرکاری اور سفارتی پاسپورٹ کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کردیں ، نادرا کے چیئرمین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر نے کمیٹی کو اتھارٹی کے آپریشنز اور کارکردگی پر بریفنگ دی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نادرا کے چیئرمین کا کہنا تھا   کہ ہماری بھر پور کوشش ہے کہ  اندرون ملک اور بیرون ملک صارفین کو شناختی خدمات فراہم کریں  اور  یاد رہے کہ نادرا نے گزشتہ سال ایک کروڑ 58 لاکھ کارڈز پر کارروائی کی ہے،کمیٹی نے افغان شہریوں کو جاری ہونے والے جعلی شناختی کارڈز پر دکھ کا اظہار کیا  جس پر نادرا کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ   اتھارٹی نے افغانیوں کو جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے والے 629 ملازمین کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے اور غیر قانونی ذرائع سےتقریبا" 38  لاکھ کوششیں کی ہیں اور انھیں ہر بار منھ کی کھانی پڑی ہر اور ناکامی ان کا مقدر ٹھہری ہے،مزید یہ کہ کمیٹی نے جعلی شناختی کارڈ کو روکنے کے لیے کی جانے والی نادرا کی تمام کوششوں کو سراہا ہے۔

اجلاس کے دوران ایف آئی اے کے ڈی جی احمد اسحق جہانگیر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے آزاد جموں و کشمیر کو چھوڑ کر پورے ملک میں خدمات سر انجام دیتی ہے، ایف آئی اے ملک بھر میں ہر طرح کے جرائم سے نمٹنے کے لیے ہمہ تن تیار ہے،  واضح رہے کہ گزشتہ سال ایف آئی اے نے 5.593 ارب روپے کی حوالا اور ہنڈی کے لین دین ضبط کیے، ایواکیو ٹرسٹی کی 6097 ایکڑ اراضی برآمد کی، 81.984 کروڑ بجلی کے یونٹ بچائے، اور تقسیم کار کمپنیوں  کی جانب سے اوور بلنگ کے الزامات کو دور کرنے کے لیے 45,080 کنکشنز کی چھان بین کی تھی۔