پاکستان کو ری الیکشن کی ضرورت نہیں ،جو جیتا ہے اس کی حکومت بناؤ ،امیر جماعت اسلامی 

Jul 26, 2024 | 23:58:PM
پاکستان کو ری الیکشن کی ضرورت نہیں ،جو جیتا ہے اس کی حکومت بناؤ ،امیر جماعت اسلامی 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہاہے کہ حکومت بات کرنا چاہتی ہے تو بااختیار کمیٹی بنائے اور ہماری کمیٹی سے بات کرے ، حکومت ریلیف دینے کی بات کرے تو پھر بات آگے بڑھے گی ، پاکستان کو ری الیکشن کی ضرورت نہیں ، ری الیکشن نہیں ، جو جیتا ہے اس کی حکومت بناؤ ،

ہمارا دھرنا حکومت سے مراعات اور عیاشیاں واپس لیکر رہے گا ،ہماری جماعت کو کچھ نہیں چاہے ، عوام کے ناجائز ٹیکسز ختم کرو ،ہمارے گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے ، کارکن رہا ہوں گے تو ہم سمجھیں گے کہ آپ بات کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں ، دھرنا ایک ماہ چلے یا اس سے بھی زیادہ ہم تیار ہیں ۔

جماعت اسلامی کے لیاقت باغ راولپنڈی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ کل سے ہی کارکن سفر پر ہیں ، کل سے ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں ہورہی ہیں ،نہ ہمارے کارکن تھکے نہ ہم ، پورے جذبے کے ساتھ موجود ہیں ،جب اسلام آباد پہنچے تو کنٹینروں سے اسلام آباد بند تھا ،،حافظ نعیم الرحمان نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کارکن موجود رہیں کسی بھی وقت آگے بڑھنے کا بتاؤں گا رات کو تین بجے کہوں کہ ڈی چوک چلنا ہے تو چلو گئے ؟ 

ان کاکہناتھا کہ تنخواہ دار طبقے کو برباد کردیا گیا ، غریب کو پہلے ہی تباہ کردیا گیا تھا ،بجلی کے بل کی وجہ سے بھائی بھائی کو قتل کررہا ہے ،سرمایہ کار بھی اپنی ملیں بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ،عوام پریشان ہے ، حکمرانوں کے کانوں پر جون تک نہیں رینگ رہی۔

امیر جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ اس حکومت کی کوئی ساکھ نہیں یہ فارم 47 کی پیدوار ہے ،ان کی کوئی سنتا بھی نہیں ، حکومت بتائے کہ ان حالات میں آپ نے اپنے اخراجات میں اضافہ کیوں کیا ،حکومت نے اپنی انتظامی اخراجات میں 25 فیصد اضافہ کیوں کیا ؟حکومت میڈیا کو خریدنے کیلئے سرمایہ کاری کررہی ہے ،پاکستان کی جو صورتحال ہے اب پانی سروں سے گزر چکا ہے ، بجلی کے بلوں نے صعنت کاروں کو صنعتیں بند کرنے پر مجبور کردیا ہے ،

حکومت کہتی ہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر قیمتیں بڑھا رہے ہیں،حالات کی سنگینی یہ ہے کہ گوجرانوالہ میں  بجلی کے بل پر بھائی نے بھائی کو قتل کردیا ، لوگ گھروں کی چیزیں بھیچ کر بل ادا کررہے ہیں، بل ادا کرنے کیلئے خواتین اپنے زیوارت بیچنے پر مجبور ہوگئی ہیں  ،گھروں کا کرایہ کم ہے اور بجلی کا بل زیادہ ہے ،

حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ آئی پی پیز 80 فیصد وہ کمپنیاں ہیں جو پاکستانیوں کی ملکیت ہیں ،ایک آئی پی پی ایسی ہے جس کا ایک یونٹ 750 روپے کا ہے ،ایک آئی پی پی کو سال میں 28 ارب روپے کی ادائیگی ہوتی ہے ، اس نے ایک بھی یونٹ بجلی نہیں بنائی ،ہم یہ پیسے کیوں ادا کریں ، ہم نہیں کریں گے ، حکومت بتائے کونسی مجبوری ہے جو آئی پی پیز سے بات نہیں کرتے ، کئی آئی پی پیز نے اپنی لاگت سے 10 گنا ہم سے نچوڑ لیا ہے ، اب بہت ساری آئی پی پیز کو بند کرنا پڑے گا ،ان کاکہناتھا کہ ایک طبقے کیلئے گیس اور بجلی فری ہے ، اب بچے بچے کو سمجھ آگئی ہے کہ آئی پی پیز کیا بلا ہے ،یہ کیا مذاق ہے 36 قسم کے ٹیکس بجلی کے بل میں لگا دیتے ہو ،ہمیں کچھ نہیں چاہے 25 کروڑ عوام پر یہ ظلم ختم کرو ،ملک میں مفت اور میعاری تعلیم ہر بچے کا حق ہے ،  ریاست ہم سے ٹیکس لیتی ہے تو ہمارے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم دینا ہوگی ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ  تنخواہ دار طبقے نے 375 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں جمع کروائے ،جاگیر دار طبقے نے پانچ روپے بھی ٹیکس جمع نہیں کروایا ، ہمارے بجلی کے بلوں سے ٹیکس ہٹاو ،ہمارا دھرنا حکومت سے مراعات اور عیاشیاں واپس لیکر رہے گا ،ہماری جماعت کو کچھ نہیں چاہے ، عوام کے ناجائز ٹیکسز ختم کرو ، حکمران طبقے نے عوام کا استحصال کیا ہوا ہے ،کیا یہ چاہتے ہیں کہ ہم نوجوانوں کو مایوس چھوڑ دیں ، اب یہ نہیں چلے گا تمیں عوام کا حق دینا ہو گا ، انہوں نے کہاکہ کچھ جماعتیں ایسی بھی ہیں جن کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں دھاندلی میں انکا حصہ نہیں ملا ،کچھ لوگوں نے کہنا شروع کردیا ہے کہ دوبارہ الیکشن ہونے چاہئیں،کیوں دوبارہ الیکشن ہونے چاہیے جب آپ کے پاس فارم 45 موجود ہے،جو دوبارہ الیکشن کی بات کررہا ہے کسی کا ایجنٹ ہو سکتا ہے پارٹی کا وفادار نہیں ۔

 حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ حکومت بات کرنا چاہتی ہے تو بااختیار کمیٹی بنائے اور ہماری کمیٹی سے بات کرے ، ہماری خواتین ونگ تیار ہیں ، کل اعلان کریں تو احتجاج کیلئے آجائیں گی ،  حکومت ریلیف دینے کی بات کرے تو پھر بات آگے بڑھے گی ، پاکستان کو ری الیکشن کی ضرورت نہیں ، ری الیکشن نہیں ، جو جیتا ہے اس کی حکومت بناؤ ،

انہوں نے کہاکہ ہمارے گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے ، کارکن رہا ہوں گے تو ہم سمجھیں گے کہ آپ بات کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں ، دھرنا ایک ماہ چلے یا اس سے بھی زیادہ ہم تیار ہیں ۔