پرائز بانڈ کیسے نکلے گا؟چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کو پریشانی میں ڈال دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس تیزی سے اپنے انجام کی جانب بڑھ رہا ہے ۔سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی دعوے دار بن رہی ہے کیا اِس کا دعوی درست ہے یا غلط یہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں طے ہوجائے گا۔آج کیس کی سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دریافت کیا کہ عدالت نے کچھ سوالات پوچھے، ابھی دلائل دوں یا جواب الجواب میں؟جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ چھوٹے دلائل ہیں تو ابھی دے دیں، وکیل نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی میں چیئرمین حامد رضا کی سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر ہوتی ہے۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کا نشان نہ ملنے پر چیئرمین نے بطور آزادامیدوار انتخابات لڑے، جمعیت علمائے اسلام (ف) میں بھی اقلیتیوں کو ممبر شپ نہیں دی جاتی۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ہوا میں بات کی، ایسے بیان نہیں دے سکتے، آپ دستاویزات دیں، فیصل صدیقی نے بتایا کہ میں دستاویزات بھی دوں گا، الیکشن کمیشن بھی کنفرم کردےگا۔اس پر جسٹس منیب اختر نے دریافت کیا کہ کیا کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی ٹکٹ جمع کرایا گیا تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے حامد رضا کو روکا جا رہا تھا الیکشن کمیشن نے زبردستی آزاد امیدوار کا نشان الاٹ کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصل صدیقی صاحب اگر آپ نے کاغذات فائل کیے ہوتے تو سوالات نہیں پوچھنے پڑتے۔ کاغذات کے بغیر آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے۔
وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ الیکشن کمیشن سے مانگا گیا تھا۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چیئرمین سنی اتحاد کونسل حامد رضا کے کاغذات نامزدگی عدالت میں پیش کر دیے، چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ حامد رضا کے کاغذات نامزدگی کی کاپیاں کروا کر تمام ججز کو دیں۔اس کے ساتھ ہی مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن پروگرام الیکشن ایکٹ کے تحت جاری کیاگیا۔ کاغذات نامزدگی تاریخ سے قبل جمع کروانا ضروری ہوتا۔ تاریخ میں توسیع بھی کی گئی، 24 دسمبر تک مخصوص نشستوں کی لسٹ کی تاریخ جاری کی گئی، الیکشن کمیشن کنفرم کرےگا، سنی اتحاد نے مخصوص نشستوں سے متعلق لسٹ جمع نہیں کروائی۔جسٹس منیب اختر نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے حامد رضا نے سنی اتحاد کی جانب سے کاغذات نامزدگی نہیں جمع کروائی؟ اس پر سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ حامدرضا کو ٹاور کا نشان دیا گیا، سنی اتحاد کا نشان گھوڑا ہے، جسٹس منیب اختر نے مزید استفسار کیا کہ حامد رضا کو گھوڑے کا نشان کیوں نہیں ملا؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے زبردستی ٹاور کا نشان حامد رضا کو دیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کیا کہ آپ دستاویزات کیوں جمع نہیں کروا رہے؟
ہم سوال ہی نہیں پوچھتے آپ سے پھر، ایسے نہیں چلےگا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مخصو نشستوں کیلئے جب اپلائی ہی نہیں یا گیا تو مخصوص نشستیں آپ کو کیسے دی جائیں۔اگر ایک بندہ روز صبح اٹھ کر کہے میرا پرائز بانڈ نکل آئے اور اس نے پرائز بانڈ خریدا ہی نہ ہو تو کیا اس کا پرائز بانڈ نکل سکتا ہے؟ جب خریدا ہی نہیں تو کیسے نکلے گا؟مزید دیکھئے اس ویڈیو میں