کالعدم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کا سربراہ نصر اللہ گرفتار,ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے

Jun 26, 2024 | 12:01:PM
کالعدم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کا سربراہ نصر اللہ گرفتار,ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)حساس اور قانون نافذ کرنے والےاداروں نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ٹی ٹی پی خوارج کی دفاعی شوریٰ کے سربراہ نصراللہ کو گرفتار کرلیا,ٹی ٹی پی کے کمانڈر نصراللہ عرف مولوی منصور کو ایک انتہائی پیچیدہ اور مشکل آپریشن کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ 

بلوچستان میں ٹی ٹی پی خوارج اور بی ایل اے مجید برگیڈ کے گٹھ جوڑ سے دہشت گرد کارروائیوں کیلئے اڈے بنانے کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا،ٹی ٹی پی بننے سے پہلے بیت اللہ محسود کے پلیٹ فارم سے تخریبی کارروائیوں میں حصہ لیتا رہا ہوں،گرفتار کمانڈر نصراللہ کے ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے۔

گرفتار کمانڈر نصراللہ کا کہنا تھا کہ  آپریشن ضرب عضب کے دوران افغانستان فرار ہو گیا تھا،جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان اور پاک افغان بارڈر پر پاک فوج کی پوسٹوں پر تخریبی کارروائیاں کیں، گرفتاری کے وقت ٹی ٹی پی شوریٰ کے دفاعی کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کر رہا تھا، تمام تر عسکری، مالی اور انتظامی امور کو مرکزی طور پر کنٹرول کر رہا تھا۔

 گرفتار کمانڈر نصراللہ نے مزید کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے افغان طالبان کی مکمل پشت پناہی کیساتھ بی ایل اے مجید برگیڈ اور ٹی ٹی پی خوارج کا الحاق کروایا، ’’را ‘‘کی خواہش TTP اور BLA کا اتحاد ہے،’’را‘‘ کا مقصد تھا کہ بلوچستان خضدار کے علاقے میں دہشتگردی کے ٹھکانے بنائے جائیں،بی ایل اے ٹی ٹی پی اتحاد کا ہدف پاک چین دوستی اور CPEC کو سبوتاژ کرنا ہے،

بی ایل اے ٹی ٹی پی اتحاد کا ایک ہدف اغواء برائے تاوان کر کے گمشدہ لوگوں کا بیانیہ بنانا بھی ہے۔

 گرفتار کمانڈر نصراللہ نے انکشاف کیا کہ نور ولی کی ہندوستانی سفارت خانے سے ملاقاتیں، ’’را ‘‘کے اہلکاروں سے کابل میں بھارتی سفارت خانے میں ملتا رہا ہے، ٹی ٹی پی کا تمام پیسہ ’’را‘‘ سے آتا ہے،نور ولی محسود بی ایل اے کمانڈر بشیر زیب سے بھی کابل میں بھارتی سفارت خانے میں ملتا رہا ہے، مولوی نور ولی محسود سمیت ٹی ٹی پی کی تمام قیادت بھی افغانستان میں موجود ہے،بی ایل اے مجید برگیڈ کا کمانڈر بشیر زیب بھی افغانستان میں موجود ہے.

گرفتار کمانڈر نصراللہ نے کہا کہ خوارجیوں کے کمانڈر "مفتی" نور ولی کے پیچھے عبوری افغان حکومت ہے، بشیر زیب اور نور والی افغانستان میں آزاد گھومتے ہیں، نور ولی محسود سے بی ایل اے سے الحاق کے معاملے پر میری تلخ کلامی بھی ہوئی، بی ایل اے کے کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ بلوچستان کی لوٹ مار میں کوئی اور حصہ دار بنے،یقین ہے کہ ہمیں بی ایل اے کے لوگوں نے پکڑوایا ہے،ٹی ٹی پی کے تمام بڑے اور اہم عہدوں پر محسود قوم کے لوگ مسلط ہیں، تشکیلوں میں مرنے کیلئے باقی اقوام کے خوارج کو استعمال کیا جاتا ہے۔

کالعدم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کے سربراہ نصر اللہ نے کہا کہ  نور ولی سے سوال کرتا ہوں کہ دہشت گردی کی عملی کارروائیوں میں صرف دوسرے قبائل کے بچے ہی کیوں مارے جا رہے ہیں؟،نور ولی دوسروں کے بچوں کو خودکش حملے سے جنت پہنچانے کا فتویٰ دیتا ہے،نور ولی اپنے 9 بچوں میں سے کسی کو بھی جنت بھیجنے کیلئے استعمال کیوں نہیں کرتا؟ اپنی گزشتہ زندگی اور ٹی ٹی پی خوارج سے وابستگی پر نادم ہوں، نہ صرف اللہ بلکہ ان تمام لوگوں سے معافی کا طلبگار ہوں جن کو میرے نام نہاد جہاد سے نقصان پہنچا، بہت سے "گمشدہ" لوگ افغانستان میں موجود ہیں، قبائل آنکھیں کھولیں! نور ولی سے سوال کریں!

 گرفتار کمانڈر نصراللہ نے مزید کہا کہ دہشت گرد ٹولوں کے لیڈر عیاشیاں کرتے ہیں اور بچوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھاتے ہیں،پاکستان مخالف دہشت گرد افغانستان میں آزاد گھومتے ہیں،پُشت پناہی حاصل ہے،میں نے بے شمار حملے کئے اور کروائے، جنت کے نام پر نور ولی دوسروں کے بچے ہی کیوں مرواتا ہے، نور ولی کیلئے TTP ذاتی جاگیر ہے، محسود قبیلہ شوریٰ میں، باقی قبیلے تشکیلوں میں ہیں،ٹی ٹی پی میں غیر محسودوں کا استحصال ہو رہا ہے۔