فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں سینیٹر فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کیس میں اہم پیشرفت ہوئی،بالآخر سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ میں شوکاز کا نیا جواب جمع کروا دیا،فیصل واوڈا نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ خود کو سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں،انہوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔
فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میری پریس کانفرنس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا تو غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا، عدلیہ کا مکمل احترام کرتا ہوں۔
فیصل واوڈا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 5 جون کی عدالتی کارروائی کے بعد مذہبی اسکالرز سے ملاقات کی، مذہبی اسکالرز سے پوچھا کہ ایک سینیٹر کا کردار کیا ہونا چاہیے؟ مجھے رائے دی گئی کہ انصاف کے ساتھ کھڑے رہیں چاہے یہ بات آپ کے اقرباء کیخلاف ہی کیوں نہ ہو۔
فیصل واوڈا کے جواب میں قرآن و احادیث کے حوالہ جات بھی دیئے گئے ہیں،جمع کرائے گئے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صدقِ دل سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ توہین عدالت میں جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
انہوں نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ قرآن پاک کی تلاوت کے بعد انتہائی متاثر ہوا ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی تجویز دی کہ معاملہ انا کا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2 اہم شخصیات کی گرفتاری کے وارنٹ جاری
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو عدلیہ مخالف بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا،سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا،ان کا جواب 16 صفحات پر مشتمل تھا جو انہوں نے سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔
فیصل واوڈا نے جواب میں کہا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا، پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا، عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے، توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔