تاجر حکومتی اقدامات کیخلاف پھٹ پڑے۔ملک گیر کنونشن طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)تاجر برادری حالیہ حکومتی اقدامات کی خلاف پھٹ پڑے،مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چودھری نے کہا ہے کورونا لاک ڈاﺅن کے نام پر مارکیٹوں کی بندش ناقابل برداشت ہے۔ ملک بھر کی تاجر برادری دو دن کی چھٹی اور اوقات کار میں تبدیلی پر گہری تشویش میں مبتلاہے۔آئندہ حکمت عملی کی تشکیل کیلئے ملک گیر تاجر کنونشن طلب کر لیا گیا۔
جمعہ کو اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کاشف چودھری نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر غلط حکومتی پالیسیوں غفلت اور لاپرواہی کے باعث پاکستان پہنچی۔ حکومت لوگوں کو ویکسین فرا ہم کرنے کی بجائے مارکیٹیں بند کروانے کے غلط راستے پر چل نکلی ۔ ریسٹورنٹس ،شادی ھال ،مارکیز ،اکیڈمیز ،اسکولز سمیت سیکٹروں کاروبار نقصانات کے باعث بند ہو چکے ۔
تاجر رہنمانے کہا رئیل اسٹیٹ اسیکٹر کے فروغ کی بجائے 60 سوالوں پر مشتمل فارم انڈسٹری کا پہیہ روکنے کی سازش ہے۔ ری رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دیئے گئے سوالنامے کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاحکومت نے تاجروں کے نقصانات کے ازالے کیلئے جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا۔ حکومت کے بلاسود قرضوں کی فراہمی ، دکانوں کے کرایہ جات،ٹیکس ،بجلی و گیس بلز ریلیف سمیت تمام وعدے جھوٹ ثابت ہوئے۔ حکومت تاجروں کو ریلیف مہیا کرنے کی بجائے آئی ایم ایف کو خوش کررہی ہے۔ حکومت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 150 ارب روپے کا مزید بوجھ عوام پر ڈال ر ہی ہے۔
کاشف چودھری نے کہا پارلیمنٹ کی موجودگی میں انکم ٹیکس صدارتی آرڈیننس کے اجراکی مذمت و مسترد کرتے ہیں۔ بجلی کی قیمت و سرچارج بڑھا کر عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالنے جا ر ہی ہے، حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی بجائے اسٹیٹ بنک کی خودمختاری کے نام پر ملکی سلامتی کو داو پر لگا رہی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بنک کو وزیراعظم سے زیادہ بااختیار اور نیب کی جوابدہی سے آزاد کرنا ملکی مفادات کا سودا اور غداری کے مترادف ہے ۔
یہ بھی پڑھئے :ڈالر مزید سستا،امریکی ڈالر کی قیمت میں 42 پیسے کی کمی ریکارڈ