ڈینیئل پرل کا قتل۔۔ احمد عمر شیخ پر الزام ثابت نہیں ہوسکا۔۔ تفصیلی فیصلہ ۔۔ جسٹس یحییٰ کا اختلافی نوٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ نے ڈینیئل پرل قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق احمد عمر شیخ پر ڈینئیل پرل کے اغوا اور قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوسکا، استغاثہ شواہد کے ساتھ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ڈینیئل پرل کو قتل کیا گیا۔
تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا کہ استغاثہ نے پولیس اہلکار کو ٹیکسی ڈرائیور بنا کر پیش کیا، اگر کوئی ہتھکڑی لگا ملزم اعتراف جرم کرے بھی تو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، گواہ بنائے گئے ٹیکسی ڈرائیور کو ڈینئل پرل کی شناخت کےلئے تصویر بھی نہیں دکھائی گی۔
ڈینیئل پرل کی اہلیہ نے قتل کی دھمکیوں پر مبنی ای میلز کو پولیس سے چھپائے رکھا، ڈینیئل پرل کی جان خطرے میں تھی اور ان کی اہلیہ 12 دن تک خاموش رہیں، ایف آئی آر میں دھمکی آمیز ای میلز کا ذکر ہے نا ڈینیئل پرل کی اہلیہ شامل تفتیش ہوئیں، قتل کی ویڈیو میں بھی ملزموں کی شناخت نہیں ہوسکی، قتل کی اصل ویڈیو کو پولیس سے بھی جان بوجھ کر چھپایا گیا، اصل ویڈیو کلپ مل جاتا تو اس کا فرانزک کرایا جا سکتا تھا، عدالت فرانزک کے بغیر کسی ویڈیو ثبوت پر انحصار نہیں کر سکتی۔
فیصلے میں لکھا گیا کہ ڈینیئل پرل کے اہلخانہ کے عدم تعاون کی وجہ سے تفتیش میں کئی خامیاں سامنے آئیں، عدالتوں کا کام تفتیش میں سامنے آنے والے غلطیوں کا جائزہ لے کر ان کو درست کرنا نہیں، استغاثہ کی تمام کہانی میں شکوک وشبہات تھے، استغاثہ کے ٹھوس شواہد پیش نا کرنے پر ملزموں کو رہا کیا جاتا ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے تین رکنی بنچ کے فیصلے سے اختلاف کیا اور اختلافی نوٹ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ استغاثہ کے پیش کردہ شواہد سے ثابت ہے کہ ڈیننیئل پرل کو آخری بار عمر شیخ کے ساتھ دیکھا گیا ۔ڈینیئل پرل قتل کیس میں عمر شیخ اور فہد نسیم کے خلاف استغاثہ کے پیش کردہ شواہد کافی تھے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ ڈینیئل پرل قتل کیس میں عمر شیخ اور فہد نسیم کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی جاتی ہے اور سلمان ثاقب اور عادل شیخ کو عدم شواہد کے باعث رہا کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ احمد عمر شیخ کو کراچی سے لاہور کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھئے۔ بی اے، بی ایس سی کے طلبہ کے لئے خوشخبری