پنجاب حکومت اور سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی باز گشت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اختلاف رائے سے اتحاد اور جماعتیں نہیں ٹوٹنی چاہئیں،استعفے دینے کیخلاف نہیں صرف ٹائمنگ پر اختلاف رائے ہے،پنجاب میں چھ سات ووٹوں کے فرق کو سامنے رکھ کر عدم اعتماد کی تحریک لا سکتے ہیں،سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف بھی عدم تحریک لائی جاسکتی ہے۔
ورکرز کنونشن سے خطاب اور میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان تلخی نہیں ہونی چاہئے تھی،پیپلز پارٹی نے کسی کو ماضی میں دھوکہ دیا نہ آج،کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں نہیں کھیلے بلکہ اپنے بل بوتے پر آتے ہیں،آرمی چیف سے ملاقاتیں اور لوگ اور جماعتیں کرتی ہیں،الزام ہم پر آتا ہے،پی ڈی ایم کی جماعتوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنا اور رکھنا چاہئے۔ قمر زما ن کائرہ نے کہاکہ فیصل آبادلانگ مارچ کی نئی تاریخ جلد آئے گی،برسی کی بھر پور تیاری کر رکھی تھی،برسی کی اجتماعی تقریب نہ بھی ہوئی تو اضلاع کی سطح پر قرآن خاکوانی کی تقاریب منعقد کرینگے،عوام کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کیخلاف متحد ہیںاداروں پر عوام کا اعتماد نہیں،مزید آرڈیننس جاری کر کے منی بجٹ لایا جا رہا ہے۔یہ سبسیڈیز ختم کرنے جا رہے ہیں جسے مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی کی بات بچوں اور خواتین کی زبان پر ہے۔اس حکومت کا جانا ضروری ہے۔حکومت کیخلاف تحریک شروع ہوتے ہی اپوزیشن کو نوٹس جاری ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔احتساب کے حق میں ہیں،مگر یہ یکطرفہ نہیں ہونا چاہئے۔ایسا نیب بنایا جائے جو تمام اداروں کا بلا امتیاز احتساب کرے۔نیب گردی کیخلاف ساری اپوزیشن اکھٹی ہے ۔انہوںنے کہاکہ سینٹرل ایگزیکٹو سے فیصلہ لیکر پی ڈی ایم سے ملکر جدوجہد کرینگے۔ ہمارے پاس حکومت کو چلتا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔گیلانی کا الیکشن ہم سے چھینا گیا۔
یہ بھی پڑھیں۔پٹرولیم بحران: معاون خصوصی ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت