الیکشن کمیشن نوازشریف کے ساتھ ہے : وزیراعظم

Mar 26, 2022 | 18:34:PM

(24 نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت معمولی چیز ہے اگر کرپشن کے خلاف میری جان بھی چلی جائے تو بھی ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔نواز شریف کا ہر آرمی چیف سے اختلاف ہوتا ہے وہ پہلے بھی فوج کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں،الیکشن کمیشن پہلے سے ہی نوازشریف کیساتھ ہے۔
کمالیہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے آصف زرداری کو سب سے بڑی بیماری، شہباز شریف کو چیری بلاسم شریف اور فضل الرحمان کو ڈیزل کہہ کر مخاطب کیا۔عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے آصف زرداری، پھر ڈیزل اور سب سے زیادہ شکر گزار ہوں پاکستان کے سب سے زیادہ بوٹ پالش کرنے والے شہباز شریف کا، کہ ان کی شکلیں دیکھ کر لوگ خوف زدہ ہوئے کہ یہ لوگ واپس نہ آجائیں اور لوگ میری طرف آگئے۔
عمران خان نے کہا کہ لندن میں بیٹھے نواز شریف اور ان کی بیٹی کے لندن میں فلیٹس نکل آئے، یہ سب چور مل کر جمع ہوگئے ہیں، یہ سب سے پہلے میری حکومت گراکر سب سے پہلے نیب کا ادارہ ختم کرنے کی کوشش کریں گے، حکومت تو معمولی چیز ہے اگر ان کے خلاف میری جان بھی چلی جائے تو بھی ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے لفافہ صحافت متعارف کرائی، عدلیہ پر دباؤ ڈالا کیوں کہ جو کرپٹ شخص ہے وہ عدالت کو آزاد رہنے نہیں دیتا، میں نواز شریف کو اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ اپنے امپائر کھڑے کرکے کرکٹ کھیلنے کی کوشش کرتے تھے، نواز شریف آؤٹ ہوتے تھے تو امپائر ناٹ آؤٹ دے دیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا روم نے فرمایا کہ جو قوم اچھے برے کی تمیز نہ کرے وہ قوم ختم ہوجاتی ہے، یہاں لوگ سیاست اور ڈیزل کے پرمٹ کے نام پر اپنا ضمیر بیچ دیتے ہیں، ملک کی سب سے بڑی بیماری آصف زرداری پر نیب میں اربوں روپے کے کیسز ہیں، شہباز شریف جو ”چیری بلاسم“ استعمال کرتا ہے جس سے جوتا زیادہ چمکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پھر نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست لے آئے، بھیڑ بکریوں کی طرح سیاست دانوں کی قیمت سب سے پہلے نواز شریف نے متعارف کرائی، آج نواز شریف کی وجہ سے عدلیہ تقسیم ہوگئی اور وہ ججوں کو ملانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کا اگلا ہدف پاکستان آرمی ہوگی کیوں کہ نواز شریف کا ہر آرمی چیف سے اختلاف ہوتا ہے وہ پہلے بھی فوج کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔الیکشن کمیشن پہلے سے ہی نوازشریف کیساتھ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کا ہر بار آرمی چیف سے اختلاف اس لیے ہوتا ہے کہ فوج کے پاس وسائل ہیں اس لیے سب سے پہلے ان کی کرپشن کا فوج کو پتا چلتا ہے اور پھر نواز شریف کا فوج سے اختلاف ہوجاتا ہے، نواز شریف چھپ چھپ کر مودی سے ملاقات کرتے تھے اس لیے کہ نواز شریف اپنی فوج سے خوف زدہ تھے، ڈان لیکس بھی ہندوستان کو پیغام تھا کہ میں ہندوستان سے دوستی چاہتا ہوں لیکن فوج نہیں چاہتی۔
انہوں نے کہا کہ تعلقات اچھے رکھنے اور بوٹ پالش کرنے میں بہت فرق ہے، ان لوگوں کے پیسے باہر پڑھے ہیں اس لیے یہ خارجہ پالیسی بہتر ہونے نہیں دیتے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت معمولی چیز ہے اگر کرپشن کے خلاف میری جان بھی چلی جائے تو بھی ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔نواز شریف کا ہر آرمی چیف سے اختلاف ہوتا ہے وہ پہلے بھی فوج کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں،الیکشن کمیشن پہلے سے ہی نوازشریف کیساتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ویڈیو:بیٹی کی لاش اٹھاکر10 کلومیٹر پیدل سفر کرنیوالے باپ نے لوگوں کو رلا دیا

مزیدخبریں