آئی ایم ایف سے معاہدے میں آرمی چیف کی بھی خدمات ہیں: وزیرِ اعظم

Mar 26, 2025 | 09:59:AM
آئی ایم ایف سے معاہدے میں آرمی چیف کی بھی خدمات ہیں: وزیرِ اعظم
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24  نیوز )  وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے،  اس معاہدے میں تمام ٹیم کے ساتھ آرمی چیف کی بھی خدمات ہیں۔

 وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی والدہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔

وزیراعظم نے گفتگو میں کہا کہ اللہ تعالیٰ آرمی چیف کی والدہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔

ان کا کہنا ہے کہ دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی، آئی ایم ایف معاہدوں سے متعلق اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیراعظم نے کہا حکومت کی ان تھک محنت سے اتنا جلد یہ ہدف حاصل ہوا، دہشت گردی اور منہگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، معاہدہ طے پانے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے، آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:گوشوارےجمع نہ کرانے پر 24 سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نااہل

شہباز شریف نے اجلاس میں گفتگو میں کہا گزشتہ سال کے مقابلے آئی ایم ایف کا ہدف 9 ٹریلین روپے تھا، رواں سال یہ ہدف 12.9 ٹریلین روپے ہے ، اس عرصے میں جو کام کیا گیا وہ لائق تحسین ہے، آئی ایم ایف نے جو ٹارگٹ مقرر کیا تھا وہ 10.2 تھا جبکہ ہم نے 10.6 حاصل کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ اس ہدف کو ہم کم کردیتے ہیں، میں نے کا نہیں، ہم مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے اس ہدف کو 12.3 پر لے کر  آئے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ٹیکس کی کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

اجلاس میں گفتگو میں کہا عدالتوں میں جو کیسز زیر التوا ہیں وہ کھربوں روپے کے ہیں، اس پر کام تیزی سے شروع ہوچکا ہے، اس وقت 34 ارب روپے ری کور کیے جاچکے ہیں،گزشتہ روز میں نے ایف بی آر کے 2 گھنٹے لیے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں 1.3بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے ہیں، نائب وزیر اعظم، وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ وزرا اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔