(24 نیوز) شہباز شریف نے کہا ہے کہ محنت سے کام کر کے حالات کا رخ موڑا، پہلے ہی معیشت کا بیڑا غرق ہے، اب کسی کو فتنہ، فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، انتخابات کے حوالے سے جتھے کے سربراہ عمران خان کی ڈکٹیشن نہیں چلے گی اور انتخابات کب کرانے ہیں اس کا فیصلہ ایوان کرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 10 اپریل 2022 تاریخ ساز دن تھا، پہلی بار آئین و قانون کے مطابق عدم اعتماد کی قرارداد کامیاب ہوئی، آئین کے مطابق عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور آئینی حکومت وجود میں آئی، کیا کسی جماعت کو بدامنی پھیلانے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟ صاف اور شفاف انتخابات ہمارا ہدف ہے، شفاف انتخابات کیلئے ایوان نے قانون سازی کر دی، الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا بل پاس کر کے شفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا، ہم معیشت کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو معاہدے ستمبر 2014 میں ہونے تھے وہ دھرنے کی وجہ سے مؤخر ہوئے، کیا دوبارہ دھرنوں اور فتنہ و فساد کی ضرورت ہے ؟ تاریخ کو اگر دوبارہ دہرانے دیا گیا تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے، عدلیہ اور اداروں کو کس طرح بدنام کیا جا رہا ہے، کل سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم میں سے کسی نے ایک لفظ نہیں کہا۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی سے حکومت نے اہم بل منظور کروالیا
دوسری جانب قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم کا بل بھی منظور کر لیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔ اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا نیب انکوائری کے لیے وقت کی حد کا پابند نہیں تھا، آج سے پہلے نیب 4 سال تک انکوائری شروع نہیں کرتا تھا لیکن نیب اب 6 ماہ کی حد کے اندر انکوئری کا آغاز کرنے کا پابند ہو گا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترامیم کو ختم کرنے کا بل منظور کر لیا۔ انتخابات کا ترمیمی بل 2022 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، بل وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کا قاعدہ معطل کرنے کی تحریک بھی منظور کر لی گئی۔
ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مضبوط الیکشن کمیشن اور مضبوط قانون کی ہمیشہ ضرورت رہی ہے، ہم ہمیشہ الیکشن میں اس معاملے میں متاثر رہے ہیں، جو ترامیم لائی گئی ہیں وہ وقت کی ضرورت تھی۔ صابر قائم خانی کا کہنا تھا جن جماعتوں کی اس ایوان میں نمائندگی نہیں ان سے بھی رائے لینا ضروری ہے، 2017 کا منظور کردہ بل اگر واپس آرہا ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کرانے کی ترمیم کی گئی، ای وی ایم پر الیکشن کمیشن میں بہت سے اعتراضات اٹھائے، بہت کم فرق سے اس بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا گیا، یہ بل سینیٹ میں آیا تو اس کو کمیٹی میں بھیجا گیا۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا ہم نے اس کے اوپر بہت سے اجلاس کیے، رولز کو بلڈوز کرتے ہوئے اس بل کو منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جبکہ انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے، کمیٹی میں صرف وہ شامل نہیں جو باہر درختوں اور املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کی شق وار منظوری لی گئی، اور بل کی منظوری کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترامیم ختم ہو گئیں۔