(عامر شہزاد)پرتشدد کارروائیوں میں ملوث سابق وصوبائی اسمبلیوں کے ارکان کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس نے حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا،پولیس کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو بھی آپریشن میں شامل کیا جائے گا ۔
خیبر پختونخوا میں نامزد پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی جلد گرفتاری کیلئے اجلاس اختتام پذیر ہو گیا،اجلاس میں پولیس و عسکری اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مشترکہ لائحہ عمل طے کر لیا گیا اور فیصلہ کیا کہ مشترکہ کارروائیاں تیز کی جائیں گی، تمام اداروں کے ایک ایک اہلکار پولیس ٹیموں کے ساتھ تمام اضلاع میں چھاپے ماریں گے ،چھاپے کی اطلاع صرف اعلیٰ افسروں کو ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہرین اور مطلوب مقامی رہنماؤں کی جلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائےگا،اجلاس میں 9، 10 مئی کے پرتشدد واقعات میں مطلوب افراد کی جلد گرفتاری کیلئے پولیس و فورسز کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی،مشترکہ ٹیمیں پرتشدد مظاہرین و کرداروں کی گرفتاری کےلئےچھاپے ماریں گی ،جلاو گھیراؤ کے احکامات دینےوالےسابق ارکان اسمبلی و مقامی قیادت کی گرفتاری سے متعلق معلومات کاتبادلہ کریں گے ۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان تنہا رہ گئے،مزید پارٹی رہنماؤں نے راہیں جدا کرلیں
پولیس ذرائع کے مطابق سابق صوبائی وزراء پر درج مقدمات میں نامزد ممبران اسمبلی روپوش ہیں ،متعدد سابق وزراء و ایم پی ایز تھانہ خان رزاق پشاور میں درج مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہیں ،مقدمات میں قتل،اقدام قتل،دہشتگردی اور مجرمانہ سازش کے الزامات سمیت کئی دفعات شامل ہیں،ایف آئی آر میں نامزد تیمور سلیم جھگڑا،کامران بنگش، شوکت علی،ارباب شیرعلی،فضل الٰہی،ملک واجد کی تلاش میں تیزی لائی جائے گی،محمد آصف،عارف یوسف،یونس ظہیر،میناخان آفریدی و دیگر کی جلد گرفتاری کو بھی یقینی بنایاجائےگا،