(ویب ڈیسک)پاکستان فٹ بال فیڈریشن (ناملائزیشن کمیٹی) نے اسلام آباد فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق اہلکار شوکت علی خان کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے تادیبی کمیٹی کے ساتھ سوشل میڈیا پر فیصلہ سنایا۔
چودھری سلیم پر ستمبر 2019 میں اسلام آباد فٹ بال ایسوسی ایشن (آئی ایف اے) کے جنرل سیکرٹری عمار سرور کی آٹھ ماہ کی تنخواہ کے طور پر پی ایف ایف سے 209000 روپے نقد لینے کا الزام تھا۔ انضباطی کمیٹی نے استدلال کیا کہ عمار سرور کی تقرری اسی سال جنوری کے بجائے مارچ 2019 میں کی گئی تھی اور اگرچہ چودھری سلیم نے ظاہر کیا کہ اس نے جو رقم جمع کی تھی وہ عمار سرور کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تھی، لیکن اس نے فیصلہ دیا کہ آئی ایف اے کے سابق سربراہ کرپشن کے کمیشن میں ملوث پائے گئے۔ متوازی ایسوسی ایشن کی تشکیل۔ چودھری سلیم سے رقم واپس کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔
انضباطی کمیٹی کو جون 2019 کے کچھ خطوط بھی ملے جن پر سید شرافت حسین بخاری نے بطور اسلام آباد فٹ بال ایسوسی ایشن (آئی ایف اے) جنرل سیکرٹری دستخط کئے تھے اور کہا تھا کہ وہ پی ایف ایف کے خزانے کو نقصان پہنچا کر غیر منصفانہ اور ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے چوہدری سلیم کے ساتھ سرگرم عمل پایا گیا۔ دریں اثنا فراست نے چودھری سلیم کو فنڈز دیئے اور سابق انضباطی کمیٹی کی جانب سے اس پر سابقہ معطلی کو مدنظر رکھتے ہوئے تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی 2009 میں بھی پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے صدر مخدوم سید فیصل صالح حیات نے اسلام آباد فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق عہدیداروں صدر ڈاکٹر فضل الرحمان، سیکرٹری محمد زمان اور فنانس سیکرٹری چوہدری محمد سلیم کو فنڈز کے خرد برد کرنے پر معطل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کمبوڈیا میں ایک شخص 40 مگرمچھوں کا شکار بن گیا