جعلی دودھ بنانے والا مافیا بے نقاب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)ترقی یافتہ ممالک میں کھلا دودھ بیچنا منع ہے ، جب کہ ہمارے ملک میں کھلے دودھ کا استعمال زیادہ ہے۔لاہور میں جعلی اور مضر صحت کھلادودھ بنانے والا مافیا کو بے نقاب ہو گیا، خفیہ مقام پر بنائے اڈے پر چھاپہ مار کر سارے حقائق سامنے رکھ دئیے گئے۔پاکستان دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ ملک میں اس کی جتنی پیداوار ہے اس سے کہیں زیادہ دودھ استعمال ہورہا ہے۔سوچنے کی بات ہے کہ اگر پیداوار اتنی نہیں جتنی کہ استعمال ہورہی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اضافی دودھ کہاں سے آرہا ہے؟ اور اس کے کیا ذرائع ہیں؟
ذرائع سے پتہ چلا کہ پنجاب میں دودھ مافیا نے ویران علاقوں میں اپنے اڈے قائم کیے ہوئے ہیں، جہاں یہ جعلی اور کھلا دودھ تیار کر کے دیگر شہروں میں سپلائی کیا جاتا ہے۔جعلی دودھ مافیا کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں ، تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ یہ اضافی دودھ کی کمی کو کیسے پورا کیا جا رہا ہے،اس سلسلے میں ویران علاقے میں چھپ کر اس معاملے کی تحقیق کی گئی ،جیسے ہی اس مکروہ دھندہ کرنے والوں نے اپنے کام کا آغاز کیا، تو ٹیم نے اسسٹنٹ کمشنر چونیاں محمد عدنان بدر کی سربراہی میں چھاپہ مارا۔جس کو دیکھتے ہی وہاں موجود لوگ قریبی کھیتوں میں بھاگ گئے۔
اس مقام پر بغیر کسی بھینس یا گائے کے کیمیکل کی مدد سے جعلی اور انتہائی مضر صحت دودھ بنایا جا رہا تھا۔اس جعلی دودھ بنانے والی فیکٹری میں موجود سامان میں پانی کے علاوہ (یوریا کھاد) بناسپتی گھی، کوکنگ آئل اور سوکھے دودھ کو ایک مشین میں ڈال کر جعلی دودھ تیار کیا جاتا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر چونیاں محمد عدنان بدر نے کہا ہے کہ ہم کو جب اطلاع ملی تو ہم نے اس مافیا کیخلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ کیا۔