(24 نیوز) آزربائیجان کے صدر نے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان کو بھائی اور قریبی دوست قرار دے دیا۔
آزربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ پاکستانی چاول کی آزربائیجان درآمد پر پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ کا فیصلہ کیا ہے، جو وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ ہونے والی دو ملاقاتوں میں بات چیت کا نتیجہ ہے، جب ہمارے برادر ملک سے ہمیں اعلی معیار کا چاول مل سکتا ہے تو ہم کسی اور جگہ سے کیوں منگوائیں، گوادر بندرگارہ خطے کو جوڑنے کا بہت بڑا موقع فراہم کرتی ہے، اس بندرگاہ کو ہمارے انفراسٹرکچر سے جوڑنا کوئی بڑی بات نہیں، خطے کو باہم ملانے سے تجارت کے نئے امکانات پیدا ہوں گے لیکن اس کے لئے تمام ممالک کو مل کر مخلصانہ تعاون کی بنیاد رکھنا ہوگی۔
وسطی راہداری کے ساتھ:جیوپالیٹکس، سکیورٹی اینڈانوائرنمنٹ کے موضوع پر منعقدہ عالمی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آزربائیجان کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے شکرگزار ہیں کہ اس نے ہماری مسلسل حمایت کی ہے، آزربائیجان اور رومانیہ کے کشیدہ تعلقات کے تناظر میں قبضے اور جنگ کے دوران اور پھر ہمارے خطے کی آزادی کے موقع پر پاکستان نے ہمارا مسلسل ساتھ دیا ہے، آزربائیجان کے عوام پاکستان کی جانب سے کی جانے والی اس سیاسی و اخلاقی حمایت کی بے پناہ قدر کرتے ہیں۔
آزربائیجان کے صدر نے کہا کہ میری وزیراعظم شہبازشریف سے بات چیت ہوئی ہے کہ کیسے ہم دونوں ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دے سکتے ہیں، اس میں مزید اضافہ کیسے اور کس طرح کیاجاسکتا ہے، پاکستان سے چاول کی درآمد پر خصوصی ریگولیشن وزیراعظم شہبازشریف سے ہونے والی اسی بات چیت کی جھلک ہے، ہم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو تیز کرنے اور بڑھانے کا جو فیصلہ کیا تھا، یہ اسی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے بعد عالمی سطح پر سفر کے سلسلے کے دوبارہ آغاز کے بعد سے میں نے بہت وقت وسط ایشیائی ریاستوں کے دوروں میں صرف کیا ہے، اپریل کے بعد سے میں نے ازبکستان کے تین سرکاری دورے کئے ہیں اور عالمی تقاریب میں شرکت کی ہے۔
صدر الہام علیوف نے کہا کہ علاقائی سلامتی کے بہت امکانات ہیں جس پر عمل کر کے ہم سلامتی کو یقین کرسکتے ہیں، یہ کام ہم سب مل کر ہی کرسکتے ہیں، اس کے بہت امکانات ہیں کہ ہم یہ ہدف حاصل کرلیں۔ انہوں نے کہاکہ آزربائیجان میں انفراسٹرکچر کے منصوبے تیار ہیں، ملک کے ایک سے دوسرے کونے تک ریل اور سڑک کے تمام منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔ ہوائی اڈے، بندرگاہیں سب تیار ہیں۔ خطے کے تمام ممالک میں یہی انتظام ہونا چاہئے تاکہ راہداری قائم کرنے کا خواب پورا ہوسکے۔ ہمیں اس مقصد کے حصول کے لئے مثبت امکانات نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین، کرغستان اور ازبکستان میں ریل روڈ کی تعمیر پر حال ہی میں معاہدہ ہوا ہے جو بہت عرصے سے رُکا ہوا تھا، ہمارے پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ گوادر بندرگارہ خطے کو جوڑنے کا بہت بڑا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس بندرگاہ کو ہمارے انفراسٹرکچر سے جوڑنا کوئی بڑی بات نہیں۔ ٹریڈ ٹیرف کے مسئلے کو ہم حل کرسکتے ہیں۔ قواعد وضوابط اور قوانین پر تعاون ہوسکتا ہے۔ بس ایک ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔