عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کافیصلہ 

Nov 26, 2022 | 19:45:PM

(24 نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسلام آباد نہیں جائیں گے کیونکہ ہم اسلام آباد گئے تو تباہی مچے گئی،نہیں چاہتا کہ میرے ملک میں تباہی ہو،ان کاکہناتھا کہ تحریک انصاف نے تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کافیصلہ کیا ہے، کرپٹ نظام کا مزید حصہ نہیں بنیں گے، اپنے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمانی پارٹی سے میٹنگ کروں گا،پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد استعفوں کی تاریخ کا اعلان کروں گا۔
راولپنڈی میں تحریک انصاف کے جلسے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ پہلے آپ سب سے معذرت چاہتا ہوں کہ آپکو انتظار کروانا پڑا،اسکی وجہ ہے کہ مجھے قافلوں کے راستوں سے پیغام آرہے تھے کہ ہم راستے میں ہیں خطاب دیر سے کریں۔
ان کاکہناتھا کہ جب لاہور سے نکل رہا تھا مجھے دو چیزیں سب نے سفر کرنے سے منع کیا،مجھے ٹیک ہونے میں3 ماہ لگیں گے،اس سے زیادہ لوگ مجھے کہہ رہے تھے کہ آپکی جان کو خطرہ ہے۔
ان کاکہناتھا کہ تین مجرموں نے مجھے ملکر قتل کرنے کی سازش کی جو آج بھی بڑے عہدوں پر بیٹھے ہیں،اس ٹانگ کے ساتھ سفر کرنا مشکل تھا ، میں نے موت قریب سے دیکھی،میری ٹانگ پر گولیاں لگیں تو میںگر گیا،گولیاں میرے سر کے اوپر سے گزریں ۔جب میں گراتو مجھے پتہ تھا اللہ نے مجھے بچا لیا،جب اللہ کا فیصلہ ہو جائے تو انسان موت سے نہیں بچ سکتا،میں گرا توجانا، ابھی میرے جانے کافیصلہ نہیں، اللہ تعالیٰ کا شکرادا کیا۔
عمران خان کاکہناتھا کہ کنٹینر پر 12 لوگوں کو گولیاں لگیں مگر اللہ تعالیٰ نے سب کو زندگی دی،عمران اسماعیل کے کپڑوں سے 4 گولیاں نکلیں مگر وہ بچ گئے،ان کاکہناتھا کہ قوم موت کے خوف سے اپنے آپ کو آزاد کرے، یہ بڑے انسان کو چھوٹا بنا دیتا ہے، خوف انسانوں کو غلام بنا دیتا ہے ۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ میری 26 سالہ سیاست میں انہوں نے مجھے ذلیل کرنے کی ہر کوشش کی،اس لئے عمران خان کو ذلیل کرو، وہ ہمیں چور کہتا ہے، آج بڑی تعداد میں عوام کا نکلنا واضح کرتا ہے، عزت و ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ ہے، کتنے وزیراعظم آئے اور گئے ، قوم کس کیلئے اس طرح نکلی؟ ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانیوں! اللہ نے ہمیں پر دیئے ہیں، ہمارا مستقبل چیونٹیوں کی طرح رینگنا نہیں ، ظلم و ناانصافی تسلیم کرنے والوں اور بھیڑ بکریوں میں کوئی فرق نہیں ، پاکستان قانون کی حکمرانی نہ ہونے کے باعث عظیم ملک نہیں بنا، پاکستان میں ہمیشہ جنگل کا قانون رہاہے، جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہ کبھی ترقی نہیں کرتا،پاکستان کے موجودہ حالات کی وجہ وسائل کی کمی نہیں ہے۔
ان کاکہناتھا کہ 2 خاندانوں نے 30 سال ملک پر حکومت کی، اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا،یہ اقتدار میں آکر ادارے کمزور کرتے کیونکہ کرپشن کرتے تھے، ہر سال 1700 ارب غریب ملکوں سے چوری کرکے آف شور میں لے جایا جاتا ہے، امیر ممالک امیر اور غریب مزید غریب ہوتے جار ہے ہیں،ہم نے آخری سال ریکارڈ برآمدت کیں، 17 سال بعد ہماری انڈسٹری اوپر گئی ، ہمارے دور میں 50 سال بعد پاکستان میں ڈیم بننے شروع ہوئے، 3 بڑے ڈیم بن رہے تھے،آج پتہ نہیں ان کا کیاحال ہے۔
ہم نے کیا جرم کیا جو بیرونی سازش کرکے ہماری حکومت گرائی گئی،اربوں کی کرپشن میں ملوث بھاگے ہوئے لوگوں کو باری باری این آر او دیاگیا،ساڑھے 3 سال میں ایک مرتبہ فیل ہوا، طاقتورکو قانون کے نیچے نہیں لا سکا، ہر میٹنگ میں کہا جاتا ہے، خان صاحب آپ معیشت پر توجہ دیں، باربار ہم سنتے ہیں یہ سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہاجاتا ہے فیک بیانیہ بنایاگیا، کیا قومی سلامتی کمیٹی میں پاکستانی سفیر اور ڈنلڈلو کی گفتگو نہیں رکھی گئی؟کیا ڈونلڈلو نے اسد مجید کو نہیں کہا تھا، عمران خان کو ہٹا دیا تو معاف کردیں گے، سائفر کو ڈرامہ قراردینا عمران خان کی نہیں ملک کی توہین ہے، ایک چھوٹا سا افسردوسرے ملک کے وزیراعظم کو ہٹانے کا کہہ سکتا ہے؟
عمران خان نے کہاکہ آتے ساتھ اپنے کیسز معاف کرانے والوں نے قوم کو کیا پیغام دیا؟، سارے بڑے چور بچ گئے، آج پاکستان میں رول آف لا ختم ہو گیا،ہم دوراہے پر کھڑے ہیں، ظلم تسلیم کرتے رہے تو مستقبل تباہی ہے، پاکستان کی معاشی گروتھ 6 فیصد، 17 سال بعد معیشت آگے بڑھ رہی تھی، زراعت17 سال بعد4.6 فیصد، انڈسٹری 10.7 فیصد گروتھ کر رہی تھی، آج ہر چیز کی قیمت 100 فیصد بڑھ چکی ہے، ملک میں مہنگائی 50 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہے، ملک میں بیروزگاری آج 22.5 فیصد تک بڑھ چکی ہے، پاکستان کا بیرونی قرض ہمارے دور میں 5 فیصد تھا، اب رسک 100 فیصد بڑھ چکا، 88 فیصد بیرونی سرمایہ کاری پاکستانی حکومت پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے عمران خان کے لانگ مارچ کو ناکام ترین لانگ مارچ قراردیدیا

مزیدخبریں