ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کیخلاف صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا اضافی نوٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کیخلاف صدارتی ریفرنس،سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے اضافی نوٹ جاری کر دیا۔
نوٹ میں کہا گیاہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل سیاسی ٹرائل کی کلاسک مثال ہے،ذوالفقارعلی بھٹو کیس میں تفتیش کی منظوری غیر قانونی طور پر دی گئی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی ٹرائل میں من پسند نتائج کیلئے غیر شفاف طریقے آزمائے جاتے ہیں،سیاسی ٹرائل میں عموما سابق اتحادیوں کو ہی بیانات لے کر گواہ بنایا جاتا ہے۔ذوالفقار بھٹو نے خود کہا تھا آئین کی چھتری تلے ہی عدلیہ آزاد رہ سکتی ہے،ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا صحرا میں پھول نہیں کھل سکتے۔آمرانہ دور میں ججز کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی اصل طاقت عہدے پر فائز رہنا نہیں بلکہ آزادی قائم رکھنا ہے۔
جسٹس دراب پٹیل نے ذوالفقار بھٹو کیس میں جرات مندی سے اختلاف کیا،دراب پٹیل نے ضیا الحق کے جاری کردہ عبوری آئینی کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا،جسٹس دراب پٹیل کے اقدامات یاد دلاتے ہیں کہ سمجھوتے کے بجائے عہدہ کھو دینا ایک چھوٹی سی قربانی ہے۔ جج کی بہادری کا اندازہ بیرونی دباؤ کا مقابلہ کرنے، مداخلت کیخلاف ثابت قدم رہنے سے لگایا جا سکتا ہے،آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کیلئے مہلک ثابت ہو سکتی ہے،دراندازیوں کی فوری مزاحمت اور اصلاح کی جانی چاہیے،عدلیہ کا کردار انصاف کا دفاع کرنا ہے۔