(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ حکومت نے سرکاری کالجوں کے طلبہ کی فیسوں کی عدم ادائیگی پر سندھ ایجوکیشن بورڈز کے ملازمین کی جانب سے نتائج روکنےکے باعث انٹر کے ہزاروں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری کالجوں کےطلبہ کی فیسوں کی عدم ادائیگی پر سندھ ایجوکیشن بورڈز کے ملازمین نے انٹرمیڈیٹ امتحانات کےنتائج روک دیئے جب کہ ملک بھر کی جامعات میں داخلے شروع ہوگئے،
حکومت سندھ کی جانب سے2017 سے سرکاری کالجز کے طلبہ کی فیسوں کی عدم ادائیگی کے باعث سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز مالی بحران کا شکار ہیں جس کے باعث ایجوکیشن بورڈز کے ملازمین کی جاری احتجاجی تحریک زور پکڑ گئی ہے۔
صوبےکے پانچوں تعلیمی بورڈز کے ملازمین نےکام چھوڑ ہڑتال کےساتھ بقایاجات کی ادائیگی تک انٹرمیڈیٹ امتحانات کےنتائج روکنے کابھی اعلان کردیا ہے۔
چیئرمین سکھر تعلیمی بورڈ رفیق پل نے کہا کہ سکھر بورڈ کے 2017 سے سندھ حکومت پر تقریباً 90 کروڑ کے واجبات ہیں۔
سینئر وائس چیئرمین حیدرآباد بورڈ انوار احمد خان کا کہنا ہے کہ بورڈز ابھی مالی بحران کا شکار ہیں، ٹیچرز نے اسسمنٹ کرنا بند کردیا ہےکیونکہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں اور حکومت پیسے نہیں دے گی تو ہم رزلٹ نہیں نکال سکیں گے اس لیے رزلٹ کا بائیکاٹ کیا ہے۔
سینئر وائس پریذیڈنٹ ایس ای بی سی سندھ غلام پیرزاداہ مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ میرپور خاص بورڈ اور حیدرآباد بورڈ فاقہ کشی پر پہنچ چکا ہے، لوگوں کو تنخواہوں کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب طلبہ نے اس معاملے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ انہیں بہت مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ یونیورسٹیز انٹر کے رزلٹ پر ایڈمیشن دیں گی اور رزلٹ نہ آنے پر ایڈمیشن نہیں دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان خان نے مداحوں کو خوشخبری سنا دی۔۔۔۔؟