(حاشر احسان) قیدی وین سے فرار ہونے والے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کارکنان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا ، جسٹس طاہر عباس سپرا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
انسدادِدہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر پولیس وینز پر حملےاور ملزمان کو چھڑوانےکے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی کے 2 ایم پی ایز،34 کے پی کے پولیس اہلکاراور 42 ریسکیو 1122 کے اہلکاروں سمیت86افراد کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچا دیا گیا،82 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت پیش کر دیا گیا،کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے وکلاء مرزاعاصم بیگ ،سردار مصروف خان،آمنہ علی،انصرکیانی اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق پولیس وین پر حملہ کی منصوبہ بندی عدالت میں پیشی کے دوران کی گئی ،پولیس کو قیدی وین موٹر وے چھوڑ کر جی ٹی روڈ پر لانے کا کس نے کہا؟ملزمان5 اکتوبر سے پولیس کی حراست میں ہیں،عدالت ملزمان کی ضمانت منظور کر چکی ہے جبکہ دوسری عدالت سے ملزمان کو ڈسچارج کرنے کا حکم دیا جس پر جج طاہر عباس سپرا نےکہا کہ ڈسچارج ملزمان کو تو فوری چھوڑنا ہوتا ہے ۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ پولیس کو ملزمان چھوڑنے کا کہا مگر پولیس نے کہا کہ وہ ملزمان کو اٹک لیکر جائیں گے،جن چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا وہ ملزمان کے رشتے دار ہیں اور وہ بھی اٹک جارہے تھے،کوئی بھی ملزم موقع سے فرار نہیں ہوا،پولیس کے پاس کونسے سپائڈر مین تھے جنھوں نے 82 ملزمان کو فوری گرفتار کر لیا،پولیس ملزمان کو چھوڑنا نہیں چاہتی اس لیئے وقوعہ بنایا گیا،ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سازش کو بے نقاب کرنے،اسلحہ کی ریکوری،ویڈیوز کی اینالائسز کرانے کیلئے ملزمان کے ریمانڈ کی ضرورت ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ تو82 افراد کا گاڑی میں ہونا یہ مان رہے ہیں،تو تجزیہ کس کا کرانا؟بعد ازاں ،انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا جس کے بعد تمام ملزمان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی ختم