(ممتاز جمالی)ایم ڈی کیٹ پیپر مبینہ بے قاعدگیوں کے کیس کا سندھ ہائیکورٹ نے مختصر فیصلہ جاری کردیا ۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی متفق ہے کہ پورے ٹیسٹ کا نظام کمپرومائزڈ ہے ،لہٰذا دوبارہ ٹیسٹ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے ،سندھ حکومت کے نمائندے ،پی ایم ڈی سی کے نمائندے اور ڈاؤ یونیورسٹی کے نمائندے کمیٹی کی سفارشات پڑھ کر متفق ہیں کہ ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے ۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہاہے کہ سندھ حکومت ،سیکرٹری صحت اور سیکرٹری بورڈ آف یونیورسٹیز ایک ماہ میں ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد یقینی بنائیں ،آئی بی اے کراچی اور سکھر ایک ہی دن میں ٹیسٹ منعقد کریں ،جو طالب علم فیس ادا کر چکے ہیں ان سے کوئی فریش فیس وصول نہ کی جائے،سندھ حکومت دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد سے متعلق تمام ضروریات اور سہولیات فراہم کرے ۔
عدالت نے کہاکہ پی ایم ڈی سی کے وکیل کے مطابق سندھ حکومت کسی بھی ادارے کو ٹیسٹ کے انعقاد کا کہتے سکتی ہے ،سندھ حکومت دوبارہ ٹیسٹ کیلئے آئی بی اے کراچی اور سکھر کی خدمات حاصل کرے ،ٹیسٹ کا انعقاد پی ایم ڈی سی کی گائیڈ لائنز کے مطابق ہونا چاہیے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی کے پاس آغا خان اور نمز کے طلبہ کا ٹیسٹ نہیں لیا جاتا ہے ،آغا خان اور 8 دیگر کالجز کے طلبہ کا ٹیسٹ پی ایم ڈی سی کے تحت نا لینا قانون کے خلاف ہے ،پی ایم ڈی سی اس حوالے سے اپنے قوانین کا جائزہ لے ،سندھ حکومت اور پی ایم ڈی سی ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے موقع پر ویجلنس کمیٹیاں تشکیل دے جو سینٹرز کا وزٹ کریں ۔
عدالتی فیصلے کہا گیا ہے کہ حیدر آباد اور میرپور خاص بورڈ نے تاحال انٹرمیڈیٹ سیکنڈ ائیر کے نتائج کا اعلان نہیں کیا ،
سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز یقینی بنائیں کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ سے ایک ماہ قبل نتائج کا اعلان کیا جائے ،پیپر لیک کی تحقیقات سے متعلق بنائی گئی کمیٹی اور ایف آئی اے اپنی تحقیقات جاری رکھیں ،کمیٹی اور ایف آئی اے سنگین نتائج میں ملوث عناصر کا تعین کرے ۔
سندھ ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ پیپر لیک کی تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کی جائیں ،ایف آئی اے اس سال اور گزشتہ سال کے پیپر لیک سے متعلق انکوائری بروقت مکمل کرے،سندھ حکومت ہائی پاور ویجیلنس کمیٹی تشکیل دے جو ٹیسٹ کے انعقاد کو شفاف بنائے ۔