(ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن نے حلف نہ اٹھانے پر اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں اسحاق ڈار کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ اسحاق ڈار کے وکیل سلمان اسلم بٹ کمیشن میں پیش ہوئے۔ ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا اسحاق ڈار کا ایک کیس کل بھی مقرر ہے، جس پر وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ کل والا کیس مختلف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان نااہلی: کیوں نا کیس الیکشن کمیشن کو بھیجیں ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
ممبر بلوچستان نے پوچھا کہ ساٹھ دن میں حلف نہ لینے پر نشست خالی قرار دینے کا آرڈیننس آیا تھا۔ وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ بطور کامیاب امیدوار 9 مارچ کو اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،29 مارچ 2018 کو اسحاق ڈار کی کامیابی نوٹیفکیشن معطل ہوا، سپریم کورٹ سے درخواست خارج ہونے پر نوٹیفکیشن بحال ہوگیا۔
وکیل اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا، اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا تو حلف کیسے لیتے ؟ ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نااہل ہوچکے ہیں یا نہیں، وکیل نے کہا کہ آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہلی آرڈیننس کے ذریعے لائے گئے قانون سے نہیں ہوسکتی، آرڈیننس کی مدت ویسے ہی پوری ہوچکی ہے، الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے۔
وکیل اسحاق ڈار نے موقف اپنایا کہ کوئی رکن پانچ سال بھی حلف نہ اٹھائے تو نااہل نہیں ہوسکتا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے دو ماہ میں حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی شق نکال دی گئی ہے۔ ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگر اسحاق ڈار نااہل تھے تو اب اہل کیسے ہوگئے ؟ الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا، پی ٹی آئی حکومت کا جاری آرڈیننس ہی غیرآئینی تھا۔
الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد حلف نہ اٹھانے پر اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔