اسحاق ڈار، معاشی جادوگر کے کرتب شروع ہوگئے
عامررضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
خبر ہے کہ پاکستان میں ڈالر کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے آج ہفتے کے پہلے کاروباری دن میں جب بنکنگ سسٹم کا آغاز ہوا تو پاکستانی روپے نے جسے ہم نیم مردہ سمجھ بیٹھے تھے اُس نے انگڑائی لی اور خبر یوں آئی کہ انٹر بینک میں ڈالر 3روپے 65 پیسے سستا ہوگیاانٹر بینک میں ڈالر 239روہے ،238روپے اور 237روپے کی سطح بھی برقرار نہ رہ سکی انٹر بینک میں ڈالر 239.65روہے سے گر کر 236روپے کا ہوگیا یہ اچانک اوپر جاتا ڈالر نیچے کیسے گرا یہ سوال لیکر میں نے مختلف ماہرین سے رابطہ کیا تو ان کا جواب تھا کہ اسحاق ڈار کی واپسی اس کی بڑی وجہ ہے ایک ماہر کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر دو ارب ڈالر جلد دینے کا اعلان کیا ہے اور عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں گرنے سے بھی روپے نے جان پکڑی ہے وجہ کچھ بھی ہو عام تاثر یہی ہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی کی خبروں نے ڈالر کا " دھندا " کرنے والوں کو مایوس کیا ہے اور اسی مایوسی میں وہ پرائیویٹ بنک بھی شامل ہیں جن کی نشاندہی سٹیٹ بنک آف پاکستان میں اپنی رپورٹ میں کیا تھا کہ انہی بینکوں نے اپنے منافع کے لیے ڈالر کی مصنوعی کمی دکھائی اور یوں تجوریوں میں بند ڈالرز سے مزید لاکھوں ڈالرز جوڑ لیے عام فہم زبان میں اسے کہا جاسکتا ہے کہ ان بینکوں نے اپنی " بوٹی کے لیے پورا بکرا زبح کر دیا " قوم کو ان کی یہ حرکت مزید نیچے لے گئی اور مہنگائی میں بھی مزید اضافہ ہوا یہ ایسا گندہ دھندا تھا کہ اس میں چند ایک منی ایکسچینج کا کاروبار کرنے والوں نے بھی بلیک کے اس کاروبار میں اپنا منہ کالا کیا ۔
ضرور پڑھیں : ڈالر پر ڈار کا خوف طاری،اوندھے منہ گرگیا
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے دورہ امریکہ سے قبل ہی مفتاح اسماعیل میڈیا کانفرنس میں اس سارے معاملے کی تحقیقات کا کہہ گئے تھے اور ہماری اطلاع کے مطابق یہ تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں چند ایک گرفتاریاں بھی متوقع ہیں لیکن مکمل کارروائی کو اسحاق ڈار کی آمد تک موخر کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ سابق وزیر خزانہ کے سخت روئیے کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں نے مارکیٹ میں ڈالر بیچنا شروع کیے اور یوں ڈالر نیچے آنا شروع ہوا اور جیسے جیسے میں یہ بلاگ لکھ رہا ہوں ڈالر مزید سستا ہوتا جارہا ہے اور اب تازہ ترین خبر ہے کہ انٹر بنک میں ڈالر مزید دو روپے پچھتر پیسے نیچے گرگیا ہے اور اب تو میں بھی یہ محسوس کر رہا ہوں کہ اسحاق ڈار کوئی عام انسان نہیں کوئی جادوگر ہے جس کا نام سُن کر ہی ڈالر جھک جاتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے :اسحاق ڈار پاکستان کے سفر پر نکل پڑے
کچھ ایسی ہی صورتحال نواز دور میں پہلے بھی آئی تھی جب ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا تو شیخ رشید احمد نے ایک پروگرام میں اس بات کا چیلنج کیا کہ اگر مستقبل میں ڈالر سو روپے کی سطح سے نیچے آگیا تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے اُس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ چیلنج قبول کیا اور ڈالر کی شرح تبادلہ نیچے آنا شروع ہوئی ڈالر صرف 96 روپے کا رہ گیا تو شرمندگی کا شکار شیخ رشید احمد نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں استعفیٰ کے مطالبہ میں اس گراوٹ کو مصنوعی قرار دے دیا اُن کی اس بے وزن لاجک کو لیکر تحریک انصاف کے سربراہ اور سوشل میڈیا ملازمین نے مصنوعی ڈالرگراوٹ کا وہ شور مچایا کہ سچ کو بھی جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی دوڑ لگ گئی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بطور اپوزیشن لیڈر اعلان کرنا پڑا کہ بیرون ملک پاکستانی اپنے ڈالر قانونی طریقے سے ئعنی بنکنگ سسٹم سے بجھوانے کے بجائے "ہنڈی " کے ذریعے بجھوایا جائے یہ پاکستانی قوم کے خلاف ایسی سازش تھی جس کے نتیجے میں افراط زر میں اضافہ ہوا پاکستان کے معروضی حالات سے نا بلد تارکین وطن نے ملک میں ڈالر بجھوانے بند کیے اور اس طرح ملکی معیشت کو وہ نقصان پہنچایا گیا کہ الامان الخفیظ لیکن اس کے باوجود معاشی جادو گر اسحاق ڈار کا جادو خالی نہیں گیا اور وہ معیشت کو ایسے ترتیب دیتے گئے کہ پاکستان اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئی ایم ایف کے چنگل سے نکل گیا اور لوگ انہیں اسحاق ڈار کی جگہ اسحاق ڈالر کے نام سے منسوب کرنے لگے جس وقت میں یہ سطور لکھ رہا ہوں اسحاق ڈار پاکستان واپسی کے سفر میں ہیں اور اُن کی آمد کے پیش نظر ہی ڈالر مارکیٹ میں نیچے کی جانب سفر کا آغاز کرچکا ہے ابھی تو جادوگر نے آنا ہے اور اپنے کرتب دکھانے ہیں پھر دیکھتے ہیں کہ ملکی معیشت کا بے مہار اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا