اگر عمران کی حکومت مزید رہتی تو ہم مہنگائی کی جگہ ملک کو رو رہے ہوتے، فضل الرحمان 

Sep 26, 2022 | 17:39:PM

(24 نیوز)جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ہاتھوں تباہ شدہ پاکستان ہمیں ملا ،اللہ کا شکر ہے ملک بہتری کی طرف جا رہا ہے،اگر خان کی حکومت اور باقی رہتی تو ہم مہنگائی کی جگہ ملک کو رو رہے ہوتے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )اورجے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی معروف شاعر سلمان گیلانی کے گھر آمد ،مولانا نے انہیں نئے گھر کی مبارکباد پیش کی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کسی ریاست کو تباہ کرنے کےلئے سیاسی عدم استحکام کرنا پڑتا ہے، ملک کے ادارے بین الاقوامی دباؤ میں لگتے ہیں ، ہم نے اداروں کو حوصلہ دینے کی کوشش کی،سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ سیاست کے بعد معاشی عدم استحکام عمران خان کے ذریعے لایا گیا، جس میں بین الاقوامی ادارے شامل ہیں،معیشت بین الاقوامی طور پر یہودیوں کے ہاتھوں میں ہے۔
ان کاکہناتھا کہ سوچ ہماری واضح ہے کہ ملک کو کس طرح بہتری کی طرف لے جایا جائے،اس وقت ڈالر بڑھ رہا ہے پیسہ گر رہا ہے، روپے کو مستحکم کرنے میں سٹیٹ بینک کا کردار ہوتا ہے،عمران خان حکومت نے سٹیٹ بینک کو آزادی کے نام پر آئی ایم ایف کے حوالے کیا،سٹیٹ بینک کا گورنر نہ وزیر اعظم کو جواب دہ ہے نہ پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے،عمران خان نے ہم کو غلامی میں لے جا کر ہمارے ہاتھ پاو¿ں باندھ دیئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ اس وقت عمران خان خوشنما نعرے لگاو¿ اور عوام کو پاگل پالیسی کی طرف گامزن ہیں،اس کی جگہ ہم ملک کی تعمیر نو میں لگے ہیں،ہم نے حکومت لی ہے تو حکومت کی طرح چلانا ہے،ان کاکہناتھا کہ پنجاب میں جو کھیل کھیلا گیا اس سے کیا ملے صرف عدم استحکام کے سوا، اس سے وفاق متاثر ہوتی ہے جس سے ملکی ٹارگٹ متاثر ہوئے،سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ قلیل مدت میں قلیل مدت منصوبہ بندی کرنی ہے ہم نے، تاکہ ملک میں استحکام پیدا ہو،ہم انفراسٹرکچر کو درست کرنا چاہتے ہیں،ہم کسی جگہ بھی مقابلہ کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پوری دنیا کی معیشت کا حجم امریکہ کے پاس ہے جسے چائینہ کاؤنٹر کر رہا ہے،جبکہ دنیا کے کسی نمبر پر معیشت میں پاکستان موجود ہی نہیں،ان کاکہناتھا کہ ہم جلسے کے مقابلے میں کیا جلسہ کریں، عوام میں اسے ناکام جلسہ کہا جا سکتا ہے،عمران نہ تو اسلام آباد آنے کی صلاحیت رکھتا ہے نہ اس کے کارکنان میں ہمت، نہ تتلیاں پر جلنے کے لئے پیش کر سکیں گی،یہ جلسے نہیں بلکہ اقتدار سے الگ ہونے کے بعد فطری تڑپ ہے ہم سنجیدہ سیاست کرنے چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان حالات بگاڑنا چاہتے ہیں تو ادارے تیار ہیں،بھوکے لوگوں کو کہا جائے کہ کل کھانا مل جائے گا آج مشکل وقت ہے ساتھ دیں تو مذاق ہوگا،مہنگائی کی وجہ صرف عمران خان نہیں بلکہ اس کی معاشی پالیسیاں تھیں اس نے ریاست کو کمزور کر دیا ہے، عمران خان نے ساڑھے تین سال ملک خراب کیا اب تین ماہ میں بحالی کیسے کریں ،اس وقت قدرتی آفت کا بھی سامنا ہے، اگر ہم ایک شخص کے جملے سے بہکتے رہیں گے تو مسائل پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ کے چھ اضلاع کا فضائی دورہ کیا ہے ایک سمندر بنا ہوا ہے،تھر کا علاقہ جو بارش مانگتے تھے، وہاں اب سمندر ہے پہلے پیاس سے اب پانی سے مر رہے ہیں،ہم نے صوبے میں کام کیا کہ پارٹی اختلاف کو ایک سائیڈ پر رکھ کر صوبائی حکومت کے ساتھ کام کریں، عمران خان کہتا ہے سیلاب میرا مسئلہ نہیں بلکہ میں آزادی چاہتا ہوں، آزادی کے لئے اس کو الفاظ بھی نہیں آتے ہیں
سربراہ پی ڈی ایم نے کہاکہ عمران خان سے نجات مل چکی ہے،مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو لانا معیشت کی بہتری کا جذبہ ہے،ایک آدمی پہلے بھی بحران سے نکال چکا ہے، روپے کی قیمت کو مستحکم کیا، اب مستحکم نہیں ہو رہا تو اس کو کنٹرول کیسے کرنا ہے اگر ایک شخص ناکام ہوتا ہے تو دوسرا لایا جاتا ہے،عمران خان کا وزیر خزانہ اس دن کہتا ہے کہ آئی ایم ایف کو لیٹر بھیجا جائے، تاکہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے،ایک ایسا شخص جس کی گفتگو کا معیار نہیں ایک بات کہہ دی آپ کے اٹھا لی، کیا ایسی روز مرہ کی بونگیوں سے ملک چلتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کوئی مسئلہ نہیں ،عمران خان کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے تو ناکام ہوا ہے،عمران خان فوج،عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر حملہ کرتا ہے تاکہ اندر جائے اور ایک مرتبہ پھر ،عمران خان کو امپورٹڈ چور ثابت کرنا چاہتا ہوں،ٹرانسجنڈر کی آنر شپ شیریں مزاری نے قبول کی۔ان کاکہناتھا کہ جمعیت علما اسلام نے جامع ترمیمی بل سینٹ میں پیش کر دیا ہے، پٹیشن بھی وفاقی شریعت عدالت میں پیش کر دی ہے،ہم جنسی پرستی کی طرف راستہ ہے مرد پیدا ہوا ہے مگر میں عورت رہنا چاہتا ہوں جو غلط ہے، اللہ نے جس کو جیسا پیدا کیا ہے اسے ویسا ہی رہنا ہوگا،جو قانون سازی قرآن و سنت کے منافی ہوئی اس میں ترمیم ہونی چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کاصحت کارڈ پروگرام میں پیچیدہ لیور سرجری کو شامل کرنے کا فیصلہ

مزیدخبریں