(راؤ دلشاد)سابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے ملکر اطمینان ہوا کہ وہ پاکستان کے لیے خاصے فکر مند ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ2017کی ڈوبی معیشت کو ،ملک کو نوازشریف ہی گرداب سے باہر نکالیں گے، پارٹی قائد سے پوچھا کہ 2017 کے کرداروں کو کٹہرے میں لانے سے کیا بھوک اور معاشی مسائل ختم ہوجائینگے؟ جواب ملا کہ ترازو کا ایک پلڑا بھاری ہو اور منصف انصاف نا کریں تو پھر کیا کریں۔
جب طاقت ور افراد من مرضی کے فیصلے کراتے ہیں تو انصاف پر سوال اٹھتا ہے من مرضی کے فیصلے نا کرنے والوں کو نوکری سے برخاست کردیا جاتاہے ،فیض آباد دھرنے کے فیصلے دینے والے کےخلاف ریفرنسز فائل کردیئے جاتے ہیں۔ریاستی اداروں میں خود احتسابی کا طریقہ کار موجود ہیں لیکن طاقت ور لوگ اپنا احتساب نہیں ہونے دیتے۔
یہ بھی پڑھیں:چیئرمین پی ٹی آئی کا اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل نہ ہونے کا فیصلہ
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر غیر آئینی اقدامات کرنے والے 2017کے کردار کو کٹہرے میں لایا جائے تو اس سے قوم کے پیٹ بھر سکتے ہیں۔ پاکستان میں لیاقت علی خان فاطمہ جناح ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف کے ساتھ ظلم کو وقتی طورپر سائیڈ پر رکھ دیں تو سوال کروں گا انصاف والے ادارے پر انصاف نہ دینے پر تنقید کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر منصف آئین و قانون کے مطابق فیصلے دیتے تو کسی کو کہا جاتا اس کا دماغی توازن ٹھیک نہیں،طاقتور افراد آئین و قانون کے بجائے اپنا فیصلہ سنانے کی ہدایت کرتے تو انکار پر نوکری سے ہٹا دیا جاتا ہے۔اگر جج فیض آباد دھرنے کا فیصلہ دیتے تو اس کے خلاف ریفرنس فائل کروا دیا جاتا ہے ۔
مزید پڑھیں:ملک بے آئین چل رہا ہے: لطیف کھوسہ
اگر انصاف کرنے والون کے پیچھے قوم نہیں کھڑی ہوگی تو کس سے انصاف کا مطالبہ کریں گے۔