امریکہ کی مدد اور چین کا تعاون آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی وجہ بنا،وزیر خزانہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مدد اور چین کا تعاون آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی وجہ بنا،نئے قرض پروگرام کی منظوری میں امریکہ نے مدد کی ،چین کے تعاون سے ہی پروگرام کا حصول ممکن ہوسکا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نیو یارک میں وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے7ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دی ہے،قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہے ،اگر چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہو تو معیشت میں بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی،آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے حصول میں دوست ممالک نے مالیاتی ضرورت کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ان کاکہناتھا کہ جب مجموعی ترقی 4فی صد سے اوپرجاتی ہے توترسیلاتِ زرمیں کمی ہو جاتی ہے،ملکی معیشت کوبرآمدی معیشت میں تبدیل کرنے کیلئے معاشی ڈھانچے میں تبدیلیاں ناگزیرہیں ،معاشی ڈھانچے میں تبدیلی سے ملک کوآئندہ تین سال میں آگے لے کر جاسکیں گے،حکومت کے پاس اب معاشی اصلاحات کے سوا کوئی چارہ نہیں،معاشی اصلاحات کیلئے ٹیکس نیٹ سے باہرموجود شعبوں کودائرہ کارمیں لانا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ تنخواہ داراورمینوفیکچرنگ طبقے پراضافی بوجھ کو کم کیا جائے گا،ریٹیلرز، ہول سیلرز، زراعت اورپراپرٹی شعبوں کوٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا،گزشتہ برس محصولات میں 29 فی صد اضافے کے باوجود ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 9 فی صد رہی ہے ،یہ شرح کسی بھی ملک کی معیشت کواستحکام نہیں دلا سکتی۔انہوں نے کہاکہ حکومت اب نان فائلرکی اصطلاح ختم کرنے جارہی ہے ،ٹیکس نہ دینے والوں پرایسی پابندیاں لگائیں گے کہ وہ بہت سے کام نہیں کرسکیں گے،حکومت کے پاس لوگوں کے طرزِ زندگی کا ڈیٹا موجود ہے،لوگوں کے پاس کتنی گاڑیاں ، بیرونِ ممالک سفراوردیگراخراجات کیا ہیں،جسے دیکھتے ہوئے ایف بی آرٹیکس ادا نہ کرنے والوں کوحراست میں لیے بغیرانہیں ٹیکس نیٹ میں لائے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر جو اضافی بوجھ ڈالا گیا تھا اسے کم کیا جائے گا، ریٹیلرز، ہول سیلرز، زراعت اور پراپرٹی کے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، ان کاکہناتھا کہ امریکہ ماضی میں بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا رہا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہوگا، دوست ممالک سے جو قرض لیا ہے اس میں چین کا حجم سب سے زیادہ ہے، آئی ایم ایف پوچھتا ہے کہ چین کا قرض واپس کیسے کریں گے، امریکہ آئی ایم ایف کا سب سے بڑا حصہ دار ہے،ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں واشنگٹن کی پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی حمایت کو سراہتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ جی ایس پی پلس پروگرام پاکستانی برآمدات کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے، چین کے ساتھ سی پیک فیز ٹو پاکستان کی صنعت کی بحالی کیلئے اہم ہے،آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر نہیں ہوئی، پروگرام مرحلہ وار عمل کے نتیجے میں منظور کیا گیا ہے، ماضی کے پروگراموں پر عمل نہ کرنے کے باعث ساکھ اور اعتماد کا فقدان ہے،موجودہ حکومت پرعزم ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق معاشی اصلاحات لانی ہیں۔ان کاکہناتھا کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے،زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں جس کے نتیجے میں مہنگائی میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو اہم بیان داغ دیا