(24نیوز)لاہو رہائیکورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کے بحران اورقیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ یہ گڈ گورننس کس چیز کا نام ہے، حکومت کدھر ہے؟،جب عدالت ایکشن لیتی ہے توآپ کی آنکھ کھل جاتی ہے کہ چلو کوئی کام کر لیں،اب شاید وقت آ رہاہے کہ اس معاشرے کو بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے، قانون سازاداروں کو کام کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کے بحران اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ابوبکر خدا بخش سمیت دیگر افسران پیش ہوئے ۔
سماعت کے دوران پٹرولیم کمپنیوں کے وکلا ءکی جانب سے دلائل دیئے گئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ یہ کام حکومتوں کے کرنے کے ہیں، آپ ہمارا وقت ضائع کرتے ہیں،جب عدالت ایکشن لیتی ہے توآپ کی آنکھ کھل جاتی ہے کہ چلو کوئی کام کر لیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے مزید ریمارکس دئیے کہ پہلے دیکھتے ہیں کہ حکومت نے کیا فیصلہ کیاہے، عدالت دیکھے گی کس کی کیا کارروائی ہے، ایکٹ کے مطابق ہی فیصلہ دیں گے،یہاں توایسے لوگ بھی ہیں جو قوموں کے ساتھ مذاق کرتے ہیں، مذہب تو دور کی بات ہم انسانیت سے ہی دور ہوتے جا رہے ہیں، اب شاید وقت آ رہاہے کہ اس معاشرے کو بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے، قانون سازاداروں کو کام کرنا ہوگا۔
دوران سماعت چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے یہ معاشرہ شاید اسی وجہ سے قائم ہے کہ اچھے لوگ موجود ہیں، ہمارے معاشرے میں گدھ بھی موجودہیں جن کو صرف اپنا ہی مفاد عزیز ہے، 16تاریخ کو ایک جہاز آتاہے اور اسے بندر گاہ پر لگانے نہیں دیاجاتا، 26 تاریخ کو نوٹیفکیشن جاری ہو اور وہ جہاز بھی بندر گاہ پر لگ جائے، ایک نوٹیفکیشن سے ایک جہاز کو دو ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں۔کیا کورونا کی طرح کوئی اور چیز پاک بھارت اتحاد کا ذریعہ بن سکتی ہے۔۔شنیرا کا ٹویٹ