مقبوضہ کشمیر میں بھی حجاب پر پابندی.محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی سخت مذمت

Apr 27, 2022 | 16:48:PM

(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ریاست کرناٹک کے بعد اب مقبوضہ کشمیر میں بھی حجاب پر پابندی کا تنازعہ چھڑ گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے بارہمولہ علاقے میں واقع ڈیگر پریوار سکول کی پرنسپل کی طرف سے کل ایک سرکلر جاری کیا گیا جس میں اساتذہ کو حجاب پہننے سے منع کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطاب یہ سکول سپیشل بچوں کا ہے۔ پرنسپل کی جانب سے جاری اس سرکلر میں بتایا گیا  کہ کلاس میں ان سپیشل بچوں کے ساتھ اساتذہ کا اچھا تعلق بنے اور بچوں کو کوئی ہچکچاہٹ نہ ہو اس غرض سے کلاس میں حجاب نہ پہنا جائے ۔ ادھر اس معاملہ پر پہلے ہی سوشل میڈیا پر تبصرے ہونے لگے اور اب سیاسی لیڈر اس سرکلر پر سخت ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔  پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی  نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر سخت بیان جاری کیا۔ انھوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ اس فرمان کی مذمت کرتی ہیں۔ محبوبہ نے لکھا ۔ کہ "جموں کشمیر میں چاہے بی جے پی کی حکومت ہو لیکن یہ ملک کی دیگر ریاست کی طرح بالکل نہیں جہاں وہ اقلیتی طبقے کے گھر توڑ دیں گے۔ ہماری لڑکیاں اپنی مرضی کا لباس پہننے کا حق نہیں چھوڑیں گی۔"

 نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی اس معاملہ پر سکول انتظامیہ اور  بھارتی حکومت پر سخت تنقید کی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ سب اس ملک کو مشکلات میں ڈال دے گا۔ عمر عبداللہ نے سرینگر میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ بی جے پی اب کرناٹک کے بعد کشمیر میں لوگوں کے کھانے، پینے اور پہننے کے انکے حقوق پر شب خون مار کر ملک میں اپنی سیاست کی دکان چمکا رہی ہے۔عمر عبداللہ نےکہا کہ  اس سکول کو یہ خیال کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد سمجھ میں آیا۔ ملک میں بی جے پی  کو مسلمانوں کی ہر چیز سے پریشانی ہے۔ وہ کھانے، پینے سے لیکر پہناوے پر صرف مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔عمر عبداللہ نے کیا کہ یہ وہ سیکولر بھارت اب نہیں رہا جس کے ساتھ  کشمیر ی  عوام نے جڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کے بارے  میں پریشان کن خبرسامنے  آ گئی

مزیدخبریں