ایک ساتھ انتخابات، عدالت مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتی: چیف جسٹس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتی، صرف آئین پرعمل چاہتی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 3 رکنی خصوصی بنچ کا حصہ تھے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کس حیثیت سے مذاکرات کرا رہے ہیں،چیئرمین سینیٹ کی جگہ حکومت خود مذاکرات کرے۔چیئرمین سینٹ نہ حکومت کا نمائندہ ہے نہ ہی پی ٹی آئی کا۔یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مذاکرات کرائے،سپریم کورٹ آئین پر عملدرآمد کی پابند ہے،ہمیں کسی کو وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے،آپ کہہ رہے کہ چیئرمین سینیٹ مذاکرات کر رہے آپ مزید وقت مانگ رہے ہیں۔ایک جج کی عدم دستیابی کے باعث گزشتہ سماعت چیمبر میں کی تھی،چیمبر سماعت سے متعلق قیاس آرائیاں کی گئیں ۔
اٹارنی جنرل نے19 اپریل کے حکم کے مطابق سیاسی مذاکرات سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا ۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر سیاسی جماعتوں کے رابطے جاری ہیں،سردار ایاز صادق اور جاوید لطیف نے اسد قیصر سے ملاقات کی،تحریک انصاف نے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے،پی ڈی ایم کے اجلاس میں مذاکرات کی حمایت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب الیکشن کیلئے 21 ارب جاری کرنے سے متعلق معاملہ زیر سماعت نہیں آئے گا ۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں رولز کی خلاف ورزی کی گئی،پارلیمنٹ کا احترام ہے مگر ججز کے کنڈکٹ پر بحث نہیں ہوسکتی،میں شرمندہ ہوں ججز کو کل پارلیمنٹ میں دھمکیاں دی گئیں،گزشتہ روز بلاول بھٹو نے کہا پارلیمنٹ کی توہین ہوئی،چیف جسٹس پاکستان نے شاہ محمود قریشی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہیہ سیاسی باتیں ہیں انکو چھوڑ دیں، ہم نے حکومت کو دیکھنا ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے کیا کر رہی ہے۔شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ حکومت سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مجھے خوشی ہے کہ شاہ محمود قریشی نے آج ہی مذاکرات کی بات کی،حکومت تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے،فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی طرح ہم بھی تقریر کر سکتے ہیں، اگر پرانی باتیں کی گئیں تو حالات کبھی ٹھیک نہیں ہونگے،چیئرمین سینیٹ کو نام دے دیں ہم بھی مذاکرات چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ فاروق نائیک صاحب آپ ٹھیک کہہ رہے سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا،سب جماعتوں نے 19 اپریل کو کہا تھا کہ ایک ہی دن انتخابات ہونے چاہئیں،سیاسی جماعتوں کو مل کر یہ معاملہ حل کرنا ہوگا۔
فاروق ایچ نائیک بولے کہ چیئرمین سینیٹ کو اپنے اپنے نام دیکر کل ہی بیٹھ جاتے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کوئی حکم نہیں صرف تجویز دیں گے،سب فریق بیٹھ کر عوام کی فلاح کیلئے کوئی حل نکالیں۔مزاکراتی کمیٹی کیلئے پانچ نام کیوں تین ہی کر لیں۔فاروق ایچ نائیک بولے کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں تین لوگوں کی کمیٹی بن جائے کل ہی بیٹھ جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کوئی تاریخ نہیں دی رہی مذاکرات کی پیش رفت کے بعد دیکھیں گے، مزاکراتی کمیٹی کے نام دینے میں کیا سائنس ہے،کیا حکومت نے اپنے 5 نام دئیے ہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ پی ٹی آئی چاہے تو 3 نام دے دے ویسے پانچ لازمی دیں، شاہ محمود قریشی بولے چیئرمین سینیٹ نے صرف سینیٹرز کے نام مانگے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے نیک نیتی دکھانے کیلئے کیا اقدامات کیے ہیں،لگتا ہے حکومت صرف پاس پاس کھیل رہی ہے، ہم آرڈر جاری کریں گے، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی،ججز کمرہ عدالت سے چلے گئے۔
ضرور پڑھیں :عمران خان کی جان کو خطرہ؟ تین افراد کے نام بتادئیے
یاد رہے کہ الیکشن کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کی تیسری مہلت بھی گزر گئی ہے، سپریم کورٹ نے حکومت سے فنڈز جاری کرنےکی رپورٹ آج طلب کر رکھی ہے۔20 اپریل کو سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی اور حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں بدلےگا۔رجسٹرار آفس نے چیف جسٹس کی طبیعت کی خرابی کی بنیاد پر گزشتہ روز بینچ نمبر ایک کے سامنے مقدمات ڈی لسٹ کیے اور بعد میں نیا روسٹر جاری کیا تھا۔
ضرور پڑھیں :حکومت اور پی ٹی آئی کابات چیت کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب سپریم کورٹ میں انتخابات سے متعلق اہم سماعت کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے سیاسی و حکومتی قانونی ٹیم نے ملاقات کی ہے،ذرائع کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان نے وزیراعظم کو بریفنگ دی،ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے سپریم کورٹ کو پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔
چیئرمین سینیٹ کو ثالثی کا کردار دینے اور پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا،انتخابات کے لئے فنڈز کی فراہمی سے متعلق قومی اسمبلی کی جانب سے انکار کا معاملہ دوبارہ عدالت کے سامنے رکھا جائے گا۔