حکومت کے3سال۔فحاشی عریانی کرپشن اور مہنگائی میں اضافہ ہوا۔سراج الحق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو تین سالہ کارکردگی پیش کرتے وقت 22کروڑ عوام نظر نہیں آئے،بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں ملک میں کرپشن میں چار فیصد اضافہ ہوا ہے، افغانستان میں انقلاب پرطالبان کو مبارکباد دیتے ہیں،حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ افغانستان حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے،افغانستان میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں، موجودہ حکومت کو شہید نہیں بنانا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ ووٹ کے ذریعے ملک میں اسلامی انقلاب برپا ہو جس کے لئے جماعت اسلامی سے بہتر جماعت اور کوئی نہیں ہے۔
ان خیا لات کا اظہار انہوں نے ” دارالسلام “ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راﺅمحمد ظفر، ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی،خواجہ صغیر احمد،ملک سجاد وینس، چودھری اطہر عزیز ایڈووکیٹ،سلمان الہی سہو،راناساجد اسماعیل ، رفیع رضا ایڈووکیٹ،حسان اخوانی ودیگر موجودتھے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ رات اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی پیش کی جو صرف معمول کی تقریر کے سوا کچھ نہیں تھا۔ حکومت کی تین سالہ کارکردگی اس قدر مایوس کن ہے کہ اس پر تین سو صفحات لکھے جاسکتے ہیں ۔یہ ناکام ترین حکومت ثابت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن میں چار فیصد اضافہ ہوا ہے بیروزگاری ومہنگائی حکومت کی اضافی کارکردگی میں شامل ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب ڈالر 167روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
حکمرانوں نے اپنے اعلان کے مطابق ایک کروڑ نوکریاں تو نہیں دیں البتہ 35لاکھ سے زائد لوگوں کو بے روزگار کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔50لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا گیا اب تک 30لاکھ گھر تقسیم کرنے چاہئیں تھے مگر پہلا گھر بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل کرکے پٹرول،بجلی، گیس، چینی، آٹا، گھی یہاں تک کہ دالوں کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے اسی طرح انسانی جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 5سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے کسانوں سے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا یہاں تک کہ صحافی بھی بیروزگاری کی زندگی بسر کررہے ہیں بچوں کیلئے کتاب اور قلم خریدنا ناممکن بنادیا گیا ہے والدین کے پاس بچوں کی تعلیم کے لئے سکول کی فیس دینا ناممکن بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا مدینہ منورہ کی ریاست میں عریانی، فحاشی اور بد اخلاقی میں اضافہ ہوا ہے۔ مینارِ پاکستان تحریک پاکستان کے شہدا کی یاد گار ہے جس کے سائے میں عریانی کا واقعہ پوری قوم کے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ سود میں مزید اضافہ ہورہا ہے اس سلسلے میں جماعت اسلامی کا سودی نظام کے خلاف شرعی عدالت میں کیس زیر سماعت ہے۔ سود کے حوالے سے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر 5اگست 2019ءکو قبضہ کیا مگر ہمارے حکمران جو ہر جمعہ کو احتجاج کے دوران دو منٹ کی خاموشی اختیار کرتے تھے اب انہوں نے مسئلہ کشمیر پر مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے۔ گزشتہ73سالوں سے ملک مختلف تجربات سے گزر رہا ہے سیاسی اور فوجی حکومتیں بھی عوام کی مشکلات دور نہیں کرسکیں بلکہ ان میں آئے روز اضافہ ہوا ہے ان تمام مسائل کا واحد حل ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ جماعت اسلامی نے ہر مشکل وقت میں قوم کی خدمت کی ہے ہم ملک کو کرپشن فری ریاست بنانا چاہتے ہیں تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو۔ جماعت اسلامی کے تمام رہنماﺅں ، سابق وموجودہ ارکان اسمبلی کے دامن پر کرپشن کا ایک دھبہ بھی نہیں ہے ہم ملک کو ایک اسلامی اور کرپشن فری پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔جماعت اسلامی آئندہ عام انتخابات میں دیانتدار،محنتی و باصلاحیت نوجوانوں کو میدان میں لائے گی اور اپنی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب تو حکمران خود کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے ہمیں حکومت دی ہے انہوں نے اختیارات نہیں دیئے۔ اصولی طور پر تو حکومت کو از خود مستعفی ہوکر نئے عام انتخابات کرانے کا اعلان کرنا چاہئے ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت بر قرار رہے اسی لئے ہم موجودہ حکومت کو شہید نہیں ہونے دیں گے بلکہ ووٹ کی پرچی کے ذریعے ملک میں اسلامی انقلاب برپا کریں گے۔ اس سلسلے میں عوام کو چاہئے کہ وہ جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم چند جماعتوں کا مجموعہ ہے اس اتحاد میں شامل جماعتوں اور حکومت میں کوئی فرق نہیں یہ سرمایہ داروںکا کلب ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہونے والے دھماکے قابل مذمت ہیں طالبان نے طویل جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی ہے جب تک افغانستان میں ایک بھی امریکی فوجی موجود ہے وہاں کا امن بحال نہیں ہوسکتا۔ خود امریکی صدر نے اپنی فوجوں کے انخلاءکے لئے 31اگست کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے یقینا جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا مطالبہ پورا نہیں کیا جوحکمران22کروڑ عوام کو کچھ نہیں دے سکے وہ سرائیکی عوام کو بھی کچھ نہیں دیں گے۔
قبل ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کلیم اللہ سہو شہید کی رہائش گاہ پر شہادت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب اور پنجاب پولیس کا امتحان ہے کہ اس قتل کے مجرم درندے کو کیفر کردار تک پہنچوائیں اور تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک کریں۔ انہوں نے وہاں موجود عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ خود ظالم کو منتخب کرتے ہیں اور بعد میں ظلم سہتے ہیں سانپ کو دودھ پلاتے ہیں اور اڑدھے تیار کرتے ہیں۔بعد ازاں چاہ جموں والا میں جامعتہ المحصنات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم رسول کے ا±متی ہیں اور اس ا±مت نے سارا کام سنبھالا ،جو کام انبیا ءکا تھا وہ ہمارے ذمہ لگایا گیا۔ ہمارے سامنے نمونہ نبی اکرم ہیں۔ جماعت اسلامی کا آغاز 1941ءسے نہیں بلکہ ختم نبوت سے ہوا۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ایک خاتون ایک مسلمان ماں اور عورت ہو۔ ہم اپنے ووٹر کو تنہا نہیں چھوڑت اسے دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کے لئے تیار کرتے ہیں۔23سدال کی جدوجہد کے بعد آپ نے ایک اسلامی ، فلاحی ریاست بنائی ایسی ہی ریاست ہم بنانا چاہتے ہیں ۔