(24 نیوز) پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے بھارتی حکومت کے ہندوتواءحمایتیوں کی بھارتی مسلمانوں کی کھلی نسل کشی کے اعلان پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار احمد کےمطابق یہ پرتشدد نفرت آمیز تقاریر 17 سے 20 دسمبر کو ہردیوار اترکھنڈ میں دھرما سانسد کے دوران کی گئیں، انہوں نے کہا بھارتی حکومت پر دباو ڈالا گیا کہ نسل کشی کی کال دینے والی ہندو رکھشا سینا کے پربھودند گیری اور دیگر ہندوتوا شخصیات نے کبھی تاسف کا اظہار نہیں کیا ۔عاصم افتخار احمد نے کہاکہ بھارتی حکومت نے ابھی تک کبھی ان کے عمل کی مذمت کی نہ ہی ان کے خلاف کوئی کاروائی کی۔ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد کے مطابق بھارتی حکومت کو آگاہ کیا گیا کہ ان مبینہ نفرت آمیز تقاریر کو پاکستانی عوام کے مختلف شعبوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے شدید تشویش سے دیکھا جا رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف زہریلہ بیانیہ اور ان کے خلاف کاروائیوں کی ہشت پناہی موجودہ بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت کا طرہ امتیاز بن چکا ہے،بھارتی ناظم الامور کو یاد دھانی کرائی گئی کہ ہندوتوا شخصیات بشمول حکمران اراکین پارلیمان کے تشدد کو ہوا دینے کا نتیجہ فروری 2020 میں نئی دلی میں مسلم کش فسادات کی صورت میں نکلا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس۔۔جس کا ڈر تھا وہی خبرآگئی۔۔تحریک انصاف مشکل میں