عمران خان ، رمیز راجہ ، خودکش حملہ آور
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
لطیفہ کچھ یوں ہے کہ ایک بزرگ باغ میں داخل ہوئے تو ایک نوجوان جوڑا رومانس میں مصروف تھا ،بابا جی نے برا منایا شکائیت لگانے کی دھمکی دی تو جوڑا بولا بابا جی آپ بھی رومانس کر لیں بابا جی نے کچھ دیر سوچا اپنی عمر کا خیال آیا تو بولا نہیں میں شکائیت ہی لگاؤں گا کچھ ایسا ہی معاملہ رمیز راجہ کے ساتھ ہے وہ بھی شکائیت لگانے کی دھمکی دے رہے ہیں ،اپ بلاگ پڑھیں سب سمجھ میں آجائے گا ۔
میں حیران ہوں کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں 33 برس تک عملاً سیاست پر پابندی رہی اور جمہوریت کو شجر ممنوعہ سمجھا جاتا رہا وہاں ہر وہ شخص جسے سیاسی طور پر لایا جاتا ہے تو وہ اس سسٹم کی جے کار مچاتا نظر آتا ہے اور جسے جانا پڑتا ہے وہ سسٹم کی ماں بہن ایک کر نے کو تیار ہوجاتا ہے ،بڑے سیاسی لیڈران سے لیکر چھوٹے چھوٹے عہدیدار اسی رویے کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں اور ہمیں ہر جانے والے سے کچھ نہ کچھ سسٹم کی خرابی کا رونا سننا پڑتا ہے ،لیکن کپتان عمران خان نے اپنے جانے کے بعد کچھ ایسی سیاسی روایات کو جنم دیا ہے جس کا براہ راست نقصان ملک اور مملکت دونوں کو ہوتا ہے ،اس کے لیے سوشل میڈیا ٹرولز اور بوٹس کا سہارا لیا جاتا ہے آرٹیفیشل ذہانت یعنی بوٹس کے ذریعے ایسا بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ دیکھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ یہ پاکستان اس کے بنا ختم ہو جائے گا ،تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہیں والا مصرع سمجھ میں آنے لگ جاتا ہے ،عمران خان کے سائفر کی امریکی سازش سے لیکر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین تک ایسا ایسا بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ جس میں کسی اور کا نقصان ہو یا نہ ہو پاکستان کی بدنامی لازم ہوتی ۔
ضرور پڑھیں :پرویز الہیٰ ، چل میرا پُت پارٹ ٹو
پی سی بی کے سابق چیئرمین رمیز حسن راجہ نے بھی خود کو عہدے سے ہٹائے جا نے کے بعد ایک ایسا ہی خودکش حملہ پاکستان کی نیک نامی پر کیا ہے ۔ اپنے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے صاف اور واشگاف الفاظ میں کہا کہ انہیں سیاسی طور پر ہٹایا گیا ہے وہ ٹیسٹ کرکٹر ہیں اور یہ ان کا پلینگ فیلڈ ہے ، وہ آکسفورڈ میں پڑھاتے ہیں جہاں ملکہ برطانیہ اور آئن سٹائن بھی لیکچر دیتے ہیں وہاں جاکر بتاؤں گا کہ پاکستان میں کوئی نظام نہیں یہاں ایک بندے کے لیے پورا آئین تبدیل کردیا گیا ہے یہ سیاسی بھرتی ہے انہوں نے مکی آرتھر کو کوچ بنایا ہے ،ثقلین مشتاق کو عزت سے بھیجنا چاہیے تھا وہ ٹیسٹ کرکٹر ہے اسے ہمیں یوں سیریز کے دوران تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے تھا میں پاکستان کرکٹ کو سمجھتا ہوں وغیرہ وغیرہ ۔
یہ بیان صرف ایک بیان نہیں ہے یہ بیانیہ ہے جسے لیکر اب سوشل میڈیائی بھوت ایکٹیو ہوجائیں گے خود مجھے ایسی پوسٹ موصول ہو رہی ہیں جن میں نجم سیٹھی اور رمیز راجہ کے اخراجات کا خودساختہ موازنہ دیا گیا ہے جو کہ صرف جھوٹ نہیں بلکہ سفید جھوٹ پر مشتمل ہے یہ ویسا ہی بیانیہ ہے جیسا کہ عمران خان صاحب کے حمایتی دیا کرتے ہیں کہ ہالینڈ کے وزیر اعظم سائیکل پر دفتر جاتے ہیں لیکن جب اقتدار ملتا ہے تو بیانیہ بنانے والے عمران خان ہیلی کاپٹر کو ٹیکسی کیطرح استعمال کرتے نظر آتے ہیں کچھ ایسا کی حال جناب رمیز راجہ صاحب کا رہا جنہوں نے نا صرف "بیہائنڈ یو کپتان " کا بیانیہ بنایا بلکہ اب اسے سچ بھی کر دکھایا ہے ۔
حقیقت احوال یہ ہے کہ وہ اپنے مینٹور عمران خان کی طرح کرسی چھن جانے پر پاکستان پر ہی حملہ آور ہوئے ہیں وہ تاک تاک کر پاکستان کرکٹ پر حملہ کر رہے ہیں ان کا یہ بیان کہ وہ باہر جاکر بچوں کو یہ جھوٹ بتائیں گے کہ پاکستان میں کرکٹ کے آئین کو ایک شخص کے لیے تبدیل کیا گیا ہے اور سیاسی بھرتی کی گئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آئین میں تبدیلی عمران خان نے کی تھی ،2018 میں احسان مانی کو دوستی کی بنیاد پر لایا گیا تو 2014 ء کے آئین کو تبدیل کردیا گیا ملک میں ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کا خاتمہ کیا گیا اور ریجنل کرکٹ کو فروغ دینے کا بیانیہ بنایا گیا جس کا نتیجہ ہزاروں کرکٹرز کی بیروزگاری کی صورت میں نکلا، ریجنل کرکٹ کیا بحال ہونا تھی ؟ پرانے سسٹم کے تحت چلنے والی ایسوسی ایشنز کو بھی غیر فعال کردیا گیا بیروزگار کرکٹر جنہیں نوکریوں سے فارغ کیا گیا کوئی رکشہ چلانے پر مجبور ہوا تو کسی نے پھلوں کی ریڑھی کو اپنا روزگار بنایا ،کلب کرکٹ بے یارو مددگار ہوگئی کھیل کے میدان ختم ہوگئے،اور یہ سب اس دور میں ہوا جب ایک کرکٹر چیئرمین تھا یعنی اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے کے مصداق معاملہ تھا ۔
یہ بھی پڑھیں : سرکاری اعداد و شمار میں تضادات اور معذور افراد کی بے بسی
جناب رمیز راجہ خود کو کرکٹ کے بڑے ایکسپرٹ اور ٹیسٹ کرکٹر کہتے ہیں جسے ہم تسلیم بھی کرتے ہیں لیکن جب پاکستان اپنے ہوم گراؤنڈ میں ایک دو نہیں لگاتار ٹیسٹ ہار رہا ہے یہ ایکسپرٹ چیئرمین راولپنڈی ٹیسٹ ہارنے کے بعد قصوروار سٹیڈیم کی پچ کو قرار دیتا ہے اس پچ کو جو ان کی نگرانی میں بنی اور اس کے بعد بھی دونوں میچز میں شکست کو کس کھاتے میں ڈالا ، اب جب نیوزی لینڈ کے خلاف بابر اعظم نے سینچری داغ دی تو بیان دے رہے ہیں وہ دباؤ میں ہے لیکن جب یہی بابر اعظم ان کے دور میں پرفارم نہیں کررہا تھا تو اس پر دباؤ نہیں تھا تو کیا کسی چڑیل کا سایہ تھا ؟ آپ نے کرکٹ بورڈ کو پاکستان تحریک انصاف کے سپورٹس ونگ کی طرح چلایا تو آپ کے مطابق بورڈ غیر سیاسی تھا اور اب یہ سیاسی ہوگیا ہے جب ایک سابق چیئرمین کو دوبارہ لگایا گیا ہے اس چیئر مین کو کہ جس نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو بحال کرنے اور ریجنل ایسو سی ایشن کو مضبوط کرنے کا عزم کیا ہے ،نجم سیٹھی بلا مبالغہ پاکستان سپر لیگ کے معمار ہیں وہ انٹرنیشنل کرکٹ کو پاکستان میں واپس لیکر آئے وہ اچھے انتظامی سربراہ ثابت ہوئے اور اگر وہ بھی انتقامی نہیں انتظامی سیاست کریں گے تو کامیاب رہیں گے اور رہی جناب رمیز راجہ کی تو جناب آپ جائیے اور آکسفورڈ میں جا کہ شکایت لگائیے کہ اب آپ اس سے زیادہ کچھ کر نہیں سکتے-